جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کا اقوام متحدہ کوخط : جموں کشمیر میں فوری مداخلت کی اپیل

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کی قوم پرست تنظیم جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کو ایک خط کے ذریعے جموں کشمیر میں پرامن حقوق کی تحریک کو دبانے کے لیے پاکستانی افواج کی تعیناتی اور مواصلاتی ناکہ بندی ختم کرنے کی اپیل کی ہے ۔

جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق ترجمان حبیب الرحمٰن کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل انتونیو گوتریش کے نام 28 ستمبرکولکھے گئے خط میں جموں کشمیرصورتحال پرفوری توجہ دینے کی درخواست کی ہے۔

خط میں انتونیو گوتریش کو مخاطلب کرتے ہوئے کہا گیا کہ میں آپ کی توجہ پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر میں ابھرتے ہوئے انسانی اور انسانی حقوق کے سنگین بحران کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ حالیہ دنوں میں پاکستانی افواج کی بڑی تعداد میں تعیناتی اور مکمل مواصلاتی ناکہ بندی نے عام شہریوں کی جانوں اور ان کے حقوق کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو انتہائی ہنگامی صورتحال سے آگاہ کر رہا ہوں کہ 26 ستمبر 2025 کو پاکستانی زیرانتظام ریاست جموں و کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی افواج، نیم فوجی دستے، اور انٹیلی جنس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد ریاست کے عوام کی جانب سے اپنے بنیادی حقوق کے پرامن مطالبات کو طاقت کے ذریعے کچلنا ہے۔ یہ تعیناتی اور جاری مواصلاتی ناکہ بندی ایک خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر چکی ہے، جو کارکنان اور عام شہریوں دونوں کے لیے فوری خطرہ بن چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 29 ستمبر 2025 کو "جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC)” نے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے ایک پرامن رضاکارانہ ہڑتال کا اعلان کیا، جو بین الاقوامی عہد نامہ برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کی شق 19، 21، 22 اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (UDHR) کی شق 19 اور 20 کے عین مطابق ہے۔ تاہم پاکستان ان حقوق کی حفاظت کرنے کے بجائے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں دبا رہا ہے۔

حبیب الرحمان نے لکھا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان (UNCIP) کے شیڈول ششم کے تحت پاکستان کی جموں و کشمیر میں موجودگی کو جارحیت قرار دیا گیا ہے، اور وہاں سے افواج، قبائلی عسکریت پسندوں اور فوجی امداد کے انخلا کو آزادانہ و منصفانہ رائے شماری کی پیشگی شرط قرار دیا گیا ہے۔ ان بین الاقوامی ذمہ داریوں کے برعکس، پاکستان نہ صرف اپنی فوجی موجودگی کو بڑھا رہا ہے بلکہ پرامن سیاسی سرگرمیوں کو بھی پُر تشدد طریقوں سے دبایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان رینجرز، پولیس، پنجاب کانسٹیبلری، فرنٹیئر کانسٹیبلری، نیم فوجی دستوں اور انٹیلی جنس اہلکاروں کی ہزاروں کی تعداد میں نئی تعیناتی، مواصلاتی ناکہ بندی کے ساتھ مل کر، ایک ایسے منصوبے کا حصہ محسوس ہوتی ہے جس کا مقصد عوام کو خوفزدہ کرنا اور بین الاقوامی برادری سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانا ہے۔ یہ منظم فوجی قبضہ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

خط میں انہوں نے لکھا کہ JAAC کی پرامن جدوجہد ریاست کے عوام کی جمہوری امنگوں کی عکاس ہے۔ مگر ان امنگوں کو ظلم، دھمکیوں اور حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے ذریعے دبایا جا رہا ہے، جن کی حفاظت کا بارہا اقوام متحدہ نے اعادہ کیا ہے۔

آخر میں انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے اپیل کی کہ اقوام متحدہ فوری طور پر مداخلت کرے، پاکستان کو اس کی جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائے، اور پاکستانی زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام کی جانوں، آزادیوں، اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ کسی بھی مزید تاخیر سے بے شمار جانوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔

Share this content: