حکومتی وفد جموں کشمیر پہنچ گیا ، ایکشن کمیٹی کا مزاکرات سے قبل کمیونیکیشن سسٹم کی بحالی کا مطالبہ

پاکستان کے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی قیادت میں حکومتی مذاکراتی وفد مقبوضہ جموں کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد پہنچ گیا۔

قمر زمان کائرہ، مسعود خان، سینیٹر رانا ثناءاللہ شامل، وفاقی وزراء امیر مقام، سردار یوسف، طارق فضل اور احسن اقبال وفد کا حصہ ہیں۔

انٹیلی جنس افسر جنرل فیصل نصیر اور کٹھ پتلی وزیراعظم جموں کشمیر کی بھی مظفرآباد مذاکرات کیلئے پہنچیں گے۔

حکومت کا کہناہے کہ انہیںعوامی ایکشن کمیٹی کور کمیٹی ممبران سے رابطوں میں دشواری کا سامنا ہے ۔

یاد رہے کہ چار دن سے فون سروسز اور انٹرنیٹ سروسز سمیت لینڈ لائن فون بھی بند کردیئے گئے ہیں۔

ایکشن کمیٹی نے مذاکرات سے قبل کمیونیکیشن سسٹم کی فوری بحالی کا مطالبہ کر دیاہے۔

اطلاعات ہیں کہ کچھ اداروں نے ایکشن کمیٹی ممبران کو ہیلی کاپٹر سے مظفرآباد پہنچانے کی پیشکش کر دی ہے ۔

مذاکرات سے قبل ایکشن کمیٹی نے پاکستانی فورسز کو فوری طور پر اسلام آباد واپس بھیجنے،نہتے شہریوں کے قتل میں ملوث وزیراعظم ، وزیر داخلہ کشمیر سمیت حکومتی ذمہ داران اور اہلکاروں کے خلاف FIR کااندراج،وزیراعظم سے استعفیٰ ، مظفرآباد کے سیکٹر کمانڈر کو معطل کرنے اورانکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

مطالبات میں ایکشن کمیٹی رہنماؤں، سینکڑوں اوورسیز کشمیریوں، صحافیوں کے خلاف ایف آئی اے کی طرف سے ECL و اسٹاپ لسٹ کلئیر کی بھی مانگ کی ہے۔

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی تین رکنی ٹیم وفای وزراء کیساتھ ابتدائی سیشن کے مذاکراتی عمل کے لیے موجودہے ۔

ٹیم میں شوکت نواز میر، انجم اعلان، راجہ امجد علی خان شامل ہیں۔

ایکشن کمیٹی کے کور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم مذاکرات میں شامل نہیں ہوں گے۔اوروزیرداخلہ کرنل (ر) وقار نور کوبھی مذاکرات سے خارج قرار دیا گیا۔

اسی طرح فیصل ممتاز راٹھور کو ایکشن کمیٹی کی شرط پر مذاکرات سے نکال دیا گیا۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے کور ممبران کا کہنا ہے کہ ہمارے لوگوں کے قاتل مذاکراتی میز پر نہیں بیٹھ سکتے۔

ہم ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ آئین و قانون کے تحت عوامی مطالبات لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

دوسری جانب رات تک مظفرآباد میں لاکھوں کا تاریخی اجتماع طے شدہ ہے۔

Share this content: