مظفرآباد /کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں چھ روزہ ہڑتال اور تین روزہ سوگ کے اختتام پر گذشتہ روزجمعرات کوپورے خطے میں اظہارِ تشکر ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
مظفرآباد، راولاکوٹ، باغ، بھمبر، کوٹلی، نیلم، حویلی اور دیگر اضلاع میں عوام نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر جوش و خروش کے ساتھ شرکت کی۔
ریلیوں کا مقصد احتجاجی مرحلے کے کامیاب اختتام اور حکومت و عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کی کامیابی پر عوامی اطمینان و اظہارِ تشکر تھا۔ شرکاء نے قومی و کشمیری پرچم اٹھا رکھے تھے اور "کشمیر زندہ باد”، "عوامی ایکشن کمیٹی زندہ باد”، اور "عوامی اتحاد زندہ باد” کے نعرے لگائے۔
مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ عوام نے پرامن جدوجہد کے ذریعے اپنے مطالبات کو منوانے میں کامیابی حاصل کی، جس پر وہ عوام کے شکر گزار ہیں جنہوں نے سخت نامساہب حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اب امن، اتحاد اور ترقی کی راہ اپنائی جائے گی تاکہ عوامی مسائل مستقل بنیادوں پر حل ہوں۔
مقررین نے کہا کہ ان کی تحریک مکمل طور پر پرامن رہی اور ریاستی و عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے ان کی جد و جہد ہمیشہ قانون اور امن کے دائرے میں رہی۔
شوکت نواز میر اور دیگر مقررین نے کہا کہ تحریک کے دوران سہولت کاروں کی جانب سے بدامنی کو ہوا دی گئی، اور دورانِ لاک ڈاؤن مسلم کانفرنس کے سہولت کاروں کی مبینہ فائرنگ سے ایک نوجوان شہید ہوا، جس کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ دہرایا گیا۔
مقررین کا کہنا تھا:“ہم جب بھی نکلے تو ریاست و عوام کے جائز حقوق کے لیے نکلے — ہماری جد و جہد پرامن رہی۔ جو نوجوان شہید ہوئے، ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور مسلم کانفرنس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔”
جلسوں میں یہ بھی کہا گیا کہ ریاست کے لیے قربانیاں دی گئی ہیں اور اسی وجہ سے عوام کو سستا آٹا اور سستی بجلی جیسی سہولیات میسر آئیں، لہٰذا ان حقوق کا تحفظ ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ مقررین نے اصرار کیا کہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی ریاست کے غریب عوام کی حقیقی نمائندہ تحریک ہے جو اپنے مطالبات کے حصول کے لیے ہر لمحہ تیار ہے۔
جلسوں میں شامل تاجروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی اس اتحاد اور یکجہتی کو سراہا اور مطالبات کے پرامن حل پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ راجہ ثاقب مجید کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے اور جو افراد شہریوں پر فائرنگ میں ملوث تھے، انہیں قرارِ واقعی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
مقررین نے اپنے خطابات میں امن و قانون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عوام سے تحمل اور اتحاد کی اپیل بھی کی۔ جلسے میں شریک رہنماؤں نے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان اس بنیاد پر کیا کہ متعلقہ حکام ان مطالبات پر سنجیدگی سے عمل درآمد کریں۔
ریلیوں کے دوران شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اور احتجاجی ایام کے دوران جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کیا گیا۔
مقررین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ عوامی مطالبات کے حل کے لیے کیے گئے معاہدے پر فوری عملدرآمد یقینی بنائے۔
ذرائع کے مطابق مظفرآباد، راولاکوٹ اور باغ میں سب سے بڑی ریلیاں منعقد ہوئیں جن میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ عوام نے جگہ جگہ اجتماعی دعائیں کیں اور خوشی کے طور پر ریلیوں میں مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے اپنے بیانات میں کہا کہ یہ تحریک عوامی شعور کی علامت بن چکی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کا مقصد حکومت گرانا نہیں بلکہ عوامی مسائل کا حل اور انصاف کی فراہمی ہے۔
دوسری جانب بعض عوامی حلقوں نے ہڑتال کے دوران ہونے والے جانی و مالی نقصان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ متاثرین کو معاوضہ دیا جائے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے گریز کے لیے واضح پالیسی مرتب کی جائے۔
ریلیوں کے پرامن اختتام کے بعد جموں کشمیر میں معمولاتِ زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں، جبکہ تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے بھی دوبارہ کھل گئے ہیں۔
Share this content:


