اسلام آباد /کاشگل نیوز
معروف صحافی و تجزیہ کار خواجہ کاشف میر نے نیشنل پریس کلب راولپنڈی و اسلام آباد کو ایک اہم خط ارسال کرتے ہوئے ریاستِ جموں و کشمیر میں شہری آزادیوں، صحافتی حقوق اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے مکتوب میں انہوں نے حکومتِ جموں کشمیر کی جانب سے شہری آزادیوں کے خلاف اقدامات کو نہ صرف آئین پاکستان بلکہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 19، 23 اور 24 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ مختلف میڈیا اداروں، پریس کلبز اور صحافتی تنظیموں کے نمائندگان پر ریاستی دباؤ اور ہراسانی میں اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ صحافیوں کو ان کے فرائض انجام دینے سے روکنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
خواجہ کاشف میر نے نشاندہی کی کہ حکومت کی جانب سے نہ صرف صحافتی آزادی سلب کی جا رہی ہے بلکہ عوامی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کے تقاضوں کے منافی ہے۔
انہوں نے اپنے مراسلے میں واضح کیا کہ وزیر اعظم جموں کشمیر کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق اطلاعات کے شعبے کو دبانے اور عوامی آواز کو خاموش کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 اور 27 ستمبر کو عوامی احتجاج کے دوران میڈیا کوریج روکنے کی کوشش کی گئی، جس سے صحافت کی آزادی پر کاری ضرب لگی ہے۔
خواجہ کاشف میر نے مطالبہ کیا ہے کہ نیشنل پریس کلب فوری طور پر اس سنگین صورتحال کا نوٹس لے، متعلقہ اداروں سے وضاحت طلب کرے اور شہری و صحافتی آزادیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اور فوری اقدامات کرے۔
انہوں نے زور دیا کہ پریس کی آزادی اور انسانی حقوق کا تحفظ ایک مہذب معاشرے کی بنیاد ہے، جسے کسی صورت میں پامال نہیں ہونے دیا جا سکتا۔
صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی خواجہ کاشف میر کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں میڈیا پر دباؤ جمہوریت کے لیے خطرناک ہے اور اس کے خلاف مشترکہ مزاحمتی لائحہ عمل ترتیب دینا وقت کی ضرورت ہے۔
Share this content:


