مظفرآباد/کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک ہی ریاست میں دوہرا قانون، ذاتی اراضیات پر عام شہری کو تعمیر کی کسی صورت اجازت نہیں اور تعمیر کے لیے سات سے زائد محکموں سے این او سی لینا لازمی قرار جبکہ بااثر شخصیات کے لیے تمام تر قوانین اس کی دہلیز پر سجدہ ریز ہو گئے۔
شاہ سلطان برج کے شروع میں ایوارڈ ہونے والے رقبہ کے بعد بچ جانے والی اراضی پر آسمان سے باتیں کرتا پلازہ نما ہوٹل تعمیر کر لیا گیا۔ سونے پر سہاگہ ہوٹل کے سامنے رانگ پارکنگ کی بھرمار، آئے روز حادثات کا سبب بن گئی۔ رانگ پارکنگ کرنے والوں میں سرکاری گاڑیاں سب پر بازی لے گئیں۔
شہریوں سمیت یو کے سے آئے نوجوان کی پولیس اہلکار سے تکرار، پولیس اہلکار سرکاری گاڑیوں اور آفسران کو دیکھ کر آئیں بائیں شائیں کرنے پر مجبور۔ گزشتہ روز شہر اقتدار مظفرآباد کی مصروف ترین شاہراہ اور چوک شاہ سلطان برج کے پاس اس وقت مضحکہ خیز صورتحال دیکھنے میں آئی، جب تمام تر ریاستی قوانین کو روندنے کے بعد تعمیر ہونے والے ایک غیر قانونی پلازے کے سامنے سرکاری گاڑیوں کی رانگ پارکنگ پر دیار غیر سے آنے والے ایک اعلی تعلیم یافتہ ریاستی شہری نوجوان نے پولیس اہلکار سے رانگ پارک کی گئی سرکاری گاڑیوں کو دیکھ کر سوال کیا۔
نوجوان کا کہنا تھا کہ آخر نو پارکنگ کا بورڈ جس پر واضح تحریر ہے کہ یہاں پر صبح آٹھ بجے سے رات آٹھ بجے تک رانگ پارکنگ کرنے والوں کو تین ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ ان گاڑیوں کو کیوں نہیں پوچھا جا رہا اور جرمانہ کیوں نہیں کیا جا رہا۔ جس پر پولیس اہلکار جو کہ ایک سپاہی تھا شدید شرمندگی کی حالت میں آئیں بائیں شائیں کرنے لگا۔
موقع پر کئی ایک شہری اور میڈیا نمائندگان بھی جمع ہو گئے۔ جنہوں نے میڈیا کی توجہ اس پلازہ نما ہوٹل کی جانب مبذول کروانے کے علاوہ بتایا کہ یہاں اس کی وجہ سے آئے روز حادثات رونما ہوتے ہیں، جن میں انسانی جان و مال ضائع ہو رہی ہیں۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ برج کے ساتھ اور سڑک کے کنارے تعمیر ہونے والے اس پلازہ نما ہوٹل کا آپ فاصلہ ماپیں کیا روڈ سے قانون کے مطابق فاصلہ پورا ہے۔
ایک اور شہری کا کہنا تھا کہ یہ جگہ ایوارڈ ہو چکی ہے جبکہ باقی بچ جانے والی جگہ پر زر کی چمک اور تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے تعمیرات کی گئیں حالانکہ کئی ایک شہری موجود ہیں جن کی ذاتی اراضیات مختلف جگہوں پر سڑکوں کے کنارے اور پلوں کے ساتھ موجود ہیں مگر انہیں تعمیرات کی اجازت نہیں ملتی کیونکہ محکمہ شاہرات عامہ، میونسپل کارپوریشن اور دیگر سات محکمہ جات این او سی جاری کرتے ہیں۔
اس کے باوجود شاہ سلطان برج کے ساتھ ایک غیر قانونی عمارت کی تعمیر حکومتی رٹ پر چبھتا ہوا سوالیہ نشان ہے۔ شہریوں اور سول سوسائٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ شہر بھر میں رانگ پارکنگ، ناجائز چائنہ کٹنگ کے علاوہ غیر قانونی تجاوزات و تعمیرات پر ایک بھرپور اپریشن کیا جائے تاکہ عوام الناس کا حکومتی رٹ پر اعتماد بحال ہو سکے۔
Share this content:


