جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل واجد علی ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ 22اکتوبر 1947 ریاست جموں کشمیر کی تاریخ میں سیاہ ترین دن ہے۔اس دن بیرونی حملے سے ریاست جموں کشمیر کی تقسیم کی بنیادیں ڈالی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں جاری عوامی جمہوری حقوق کی تحریک داخلی تحریک تھی جو ریاست کو جمہوری اصولوں پر استوار کرنے جیسے اصولوں پر کھڑی تھی، بیرونی مداخلت کے ذریعے قبائلی یلغار سے نہ صرف اس عوامی جمہوری حقوق کی تحریک کو ثبوتاژ کیا گیا بلکہ ریاست جموں کشمیر کی تقسیم کی بنیادیں ڈالی گئیں ۔
انھوں نے مزید کہا کہ 22 اکتوبر کے بیرونی حملے اور ریاست کی تقسیم سے قبل ریاست بتدریج جمہوری عمل کی طرف بڑھ رہی تھی 1934 میں قائم ہونے والی اسمبلی کے تین انتخابات ہو چکے تھے، داخلی طور پر جمہوری عمل کی پیش رفت تیزی سے جاری تھی، ایسے حالات میں جموں کشمیر پر بیرونی حملے کر کہ ریاست جموں کشمیر کے عوام پر ریاستی تقسیم اور غلامی کو مسلط کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تقسیم شدہ ریاست پر موجود قبضے کو قابض آج تک دوائم بخشنے کے عزائم لیے ریاست جموں کشمیر کے عوام کا بد ترین استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں، وسائل کی لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے، ان حالات میں ریاست جموں کشمیر کے عوام تینوں اکائیوں میں اپنے بنیادی جمہوری حقوق کی مختلف تحریکوں میں منظم ہو رہے ہیں، یہ تحریکیں جہاں عوام کو متحرک و منظم کرنے کی بنیاد بن رہی ہیں وہیں پر عوام اپنے معاشی و قومی سوال کو درست پہرائے میں تیزی سمجھنے کا شعور حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی عوامی مسائل کا پائیدار اور مستقل حل ریاست جموں کشمیر کی وحدت کی بحالی، اقتدار اور ریاستی وسائل پر عوام کے مکمل اختیار اور کنٹرول میں مضمر ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مروجہ نظام کے اندر سکت نہیں ہے کہ وہ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کر سکے اس لیے اس نظام کا خاتمہ اور انسانیت دوست معاشی نظام سوشلزم کی تعمیر میں ہی انسانیت کی بقاء ہے۔ جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے کیڈر کے فرائض ہیں کہ وہ متحرک عوام میں فکری و نظریاتی بحثوں کے آغاز کے لیے انقلابی لیڈر کی تیاری پر توجہ دیں۔
پارٹی سیکرٹری جنرل نے عوامی حقوق تحریک پر ریاستی جبر و تشدد اور قتل عام کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کی بنیاد بننے والی مسلم کانفرنس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیکر اس پر پابندی عائد کی جائے اور اس کی قیادت کو گرفتار کر کہ دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے جاہیں۔ تاریخی طور پر مسلم کانفرنس عوام کی قاتل پارٹی ہے 1947 سے لیکر آج تک مسلم کانفرنس کے ہاتھ عوامی خون سے رنگے ہیں اور اس کی قیادت کا کردار ہمیشہ ریاست جموں کشمیر کے عوام سے غداری کا رہا ہے۔
واجد علی ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ آج نوجوان ریاست جموں کشمیر کی تقسیم کی وجوھات، عوامی مسائل، ریاست جموں کشمیر میں قومی و طبقاتی سوال کو تیزی سے سمجھ رہے ہیں یہی وجہ ہے ریاست جموں کشمیر پر طاقت کے زور سے زیادہ دیر تک قبضہ جمائے رکھنا اب ممکن نہیں ہو گا۔
Share this content:


