وڈ کارونگ: کشمیری ثقافت کی دم توڑتی سانس

رپورٹ : فرحان طارق

پاکستان زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں کشمیری ثقافت اور تہذیب کو زندہ رکھنے والی وڈ کارونگ کی قدیم صنعت زوال کی طرف گامزن ہے۔

مظفرآباد سے تعلق رکھنے والے وڈ کارونگ کے ماہر کاریگر غلام معی الدین، جو اپنے ہاتھوں کے جادو سے اخروٹ کی لکڑی پر فن کا شاہکار تخلیق کرتے ہیں، لکڑی کی عدم دستیابی، حکومتی غفلت اور نئی نسل کی عدم دلچسپی پر شکوہ کناں ہیں۔

غلام معی الدین بتاتے ہیں:
"یہ فن مجھے اپنے والد سے وراثت میں ملا۔ گزشتہ پچیس برس سے میں اس پیشے سے وابستہ ہوں، مگر اب حالات پہلے جیسے نہیں رہے۔ لکڑی نہ ملنے اور سرکاری عدم توجہی کے باعث وڈ کارونگ سے منسلک کاریگر مایوسی میں اپنے ہنر کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔”

ان کے مطابق:
"جب میں نے یہ کام شروع کیا تھا تو مظفرآباد میں بیس سے زائد دکانیں وڈ کارونگ کے فن سے آباد تھیں، مگر آج صرف دو دکانیں باقی رہ گئی ہیں۔”

ماضی میں غیر ملکی سیاح بھی کشمیری ثقافت کی نمائندہ لکڑی کی اشیاء خریدنے مظفرآباد آتے تھے، مگر اب وہ رونقیں ماند پڑ چکی ہیں۔

اس لنک پر کلک کرکے ویڈیو کو دیکھا جاسکتا ہے۔

https://www.facebook.com/reel/1903007977260889

روز بروز دم توڑتی یہ صنعت نہ صرف کشمیری ثقافت کے زوال کی علامت بن چکی ہے بلکہ اس سے وابستہ کاریگروں کے لیے مستقبل کے روزگار پر بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔

غلام معی الدین افسردہ لہجے میں کہتے ہیں:
"اس صنعت کا مستقبل تاریکی کی طرف جا رہا ہے۔ نئی نسل اس ہنر کو اپنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔”

غلام معی الدین جیسے کاریگر آج بھی اپنے فن کے ذریعے کشمیری ثقافت کو سانسیں دینے کی کوشش کر رہے ہیں…
مگر سوال یہ ہے —
کیا آنے والی نسلیں اس سانس کو زندہ رکھ پائیں گی؟

٭٭٭

Share this content: