جموں و کشمیر : جنگلات کے کٹاؤ سے کلائمیٹ چینج کے خطرات میں اضافہ

مظفرآباد /کاشگل خصوصی رپورٹ

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کے سرسبز پہاڑ اور گھنے جنگلات، جو کبھی قدرتی حسن اور ماحولیاتی توازن کی علامت تھے، اب تیزی سے کٹاؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔ غیر قانونی درختوں کی کٹائی، بے ہنگم تعمیرات، اور عوامی بے احتیاطی کے باعث خطے کا قدرتی نظام بگڑنے لگا ہے۔

ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو آئندہ چند برسوں میں جموں و کشمیر کو شدید ماحولیاتی اور موسمی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مختلف ذرائع کے مطابق، گزشتہ چند سالوں میں ہزاروں ایکڑ جنگلات کو کاٹ کر رہائشی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، جب کہ درختوں کے بے دریغ خاتمے نے بارشوں کے نظام اور زمینی کٹاؤ کو بھی متاثر کیا ہے۔ دریاؤں میں سلٹنگ بڑھنے سے آبی حیات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور سیلاب کے خطرات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

موسمیاتی ماہرین کے مطابق، جموں و کشمیر میں درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ، برفباری میں کمی اور بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن کلائمیٹ چینج کے واضح اثرات ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلات کے کٹاؤ نے قدرتی کاربن جذب کرنے والے نظام کو کمزور کر دیا ہے، جس سے گلوبل وارمنگ کے اثرات اس خطے میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

عوامی سطح پر بھی تشویش پائی جا رہی ہے۔ مختلف سماجی و ماحولیاتی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف مؤثر قانون سازی کی جائے اور متاثرہ علاقوں میں فوری شجر کاری مہم شروع کی جائے۔

ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جنگلات کی بحالی کے اقدامات فوری طور پر نہ کیے گئے تو مستقبل میں جموں و کشمیر کو خشک سالی، زمین کھسکنے، اور قدرتی آفات کے بڑھتے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ادھر محکمہ ماحولیات نے بتایا ہے کہ نئی پالیسی کے تحت شجر کاری مہم تیز کی جا رہی ہے اور عوام کو ماحول دوست طرزِ زندگی اپنانے کی ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ قدرتی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن دوبارہ بحال کیا جا سکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ "درخت صرف سایہ نہیں دیتے، یہ آنے والی نسلوں کی زندگی کا ضامن ہیں” — اگر آج درخت بچا لیے گئے تو کل جموں و کشمیر پھر سے سبز و شاداب ہو سکتا ہے۔

Share this content: