تنویر حسین : قوت گویائی سے محروم ، دو دھائیوں سے اخبار فروشی سے وابستہ بے مثال کردار

راولاکوٹ / کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے شہر راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے تنویر حسین قوتِ گویائی اور قوتِ سماعت سے محروم ہونے کے باوجود گزشتہ تین دھائیوں سے اخبار فروشی کے پیشے سے وابستہ ہیں۔

ان کی محنت، دیانت اور زندگی سے وابستگی بہت سوں کے لیے حوصلے کی مثال ہے۔

تنویر حسین سورج کی پہلی کرن کے ساتھ ہی اپنے کام کا آغاز کرتے ہیں اور غروبِ آفتاب تک راولاکوٹ شہر میں اخبارات فروخت کرتے نظر آتے ہیں۔

اگرچہ وہ سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم ہیں، مگر گاہکوں کی لِپ ریڈنگ (ہونٹوں کی حرکت پڑھنے) اور اخبارات کی سرخیوں کو دیکھ کر فوری طور پر مطلوبہ اخبار نکال دیتے ہیں۔

تنویر حسین نے گفتگو کے دوران بتایا کہ ماضی میں اخبارات کی ترسیل زیادہ ہوتی تھی، اور وہ ایک دن میں گیارہ سو روپے تک کما لیتے تھے۔ تاہم اب اخبارات کے گرتے ہوئے رجحان کے باعث ان کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے، اور وہ پانچ سو روپے تک محدود ہو چکی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر نے پرنٹ میڈیا کی فروخت کو بُری طرح متاثر کیا ہے۔ “ماضی میں تقریباً ایک ہزار کے قریب اخبارات فروخت ہوتے تھے، مگر اب یہ تعداد گھٹ کر صرف دو سو تک رہ گئی ہے،” تنویر حسین نے بتایا۔

تمام تر مشکلات کے باوجود تنویر حسین آج بھی اپنی محنت اور ایمانداری سے اپنے پیشے سے وابستہ ہیں — ان کی زندگی اس بات کی روشن مثال ہے کہ ہمت اور عزم کے ساتھ کوئی بھی معذوری انسان کے راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

Share this content: