ہم ایک ایسے مرحلے پر کھڑے ہیں جہاں ہر لمحہ تاریخ لکھا جا رہا ہے۔ یہ جدوجہد، یہ قربانیاں، یہ آنسو سب کچھ اس آزادی کی قیمت ہے جس کا خواب ہم نے نسل در نسل دیکھا ہے۔
یہ آخری بحران ہو یا اس کے بعد اور بھی آئیں ہمیں نہیں معلوم۔ مگر جو معلوم ہے، وہ یہ ہے کہ یہ راستہ آسان نہیں ہوگا۔ یہ وقت اذیت کا، دکھ کا اور آزمائش کا ہے۔ مگر یہی وہ لمحے ہیں جب عوام اپنے عزم سے تاریخ کا دھارا بدل دیتی ہیں۔
ممکن ہے ہم تھک جائیں، ممکن ہے ہم لڑکھڑائیں لیکن ہم ہاریں گے نہیں! اگر شکست بھی مقدر بنے، تو یہ عبوری زخم ہماری فتح کا پیش خیمہ ہوں گے۔ کیونکہ قبضہ ہمیشہ کے لیے نہیں رہتا، ظلم کی عمر کبھی دراز نہیں ہوتی۔
یاد رکھو! انسان کی آزادی کی پیاس، اس کی عظمت کی خواہش، اور اس کی بقا کی قوت یہ سب کچھ لافانی ہیں۔ انسانی زندگی کا فیصلہ نہ بندوق کرتی ہے نہ جبر بلکہ وہ ولولہ کرتا ہے جو سینے میں دھڑکتا ہے، جو ہر ظلم کے خلاف چیخ بن کر گونجتا ہے۔
آخری لفظ ابھی نہیں لکھا گیا اور وہ لفظ انسان کی حتمی آزادی ہے۔
٭٭٭
Share this content:


