مظفرآباد : بیوہ خاتون اور اس کے بیٹوں پر پولیس کی غیر انسانی تشدد، انصاف کا مطالبہ

مظفرآباد /کاشگل نیوز

پاکستان کے زیرِ انتظام مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں آج ایک بیوہ خاتون کی دل خراش فریاد سامنے آئی جس نے پولیس کے رویے اور مبینہ بدسلوکی سے متعلق سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

امورِ مہاجر کیمپ کی رہائشی 50 سالہ شاہینہ بی بی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا بیٹا جو بجلی کا کام کرتا ہے، 13 نومبر جمعرات کی شام ایک شخص کے گھر بجلی ٹھیک کرنے گیا۔ کام مکمل ہونے پر مذکورہ شخص نے صرف 100 روپے دینے کی کوشش کی جس پر معمولی تلخ کلامی ہوئی اور اسی شخص نے پولیس کو بلا لیا۔یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ شخص ٹھیک آدمی نہیں۔

شاہینہ بی بی کے مطابق میرا بیٹا بے گناہ تھا، لیکن پولیس اسے فوراً گرفتار کرکے تھانہ سول سیکریٹریٹ لے گئی۔ موقع پر موجود لوگوں نے بھی کہا کہ یہ بچہ بے گناہ ہے۔پولیس نے ریمانڈ ختم کرنے کے بدلے چھ ہزار روپے مانگےبیوہ خاتون نے الزام لگایا کہ اگلے روز پولیس نے انہیں تھانے بلایا اور بتایا کہ ان کے بیٹے کی ریمانڈ ہے۔ مبینہ طور پر پولیس نے خاتون سے 6 ہزار روپے کا مطالبہ کیا۔

شاہینہ بی بی نے بتایا:میں سکول میں کام کرتی ہوں میری تنخواہ صرف چھ ہزار ہےجو ملی نہیں تھی۔ میری بیٹی نے محلے سے قرض اٹھا کر یہ رقم دی تب جا کر میں نے تھانے والوں کو پیسے دیے۔

شاہینہ بی بی نے روتے ہوئے بتایا کہ جب وہ تھانے سے نکلنے لگیں تو ان کا چھوٹا بیٹا دوبارہ تھانے میں روک لیا گیا۔ بعد ازاں جب وہ دوبارہ تھانے پہنچیں تو ان کا چھوٹا بیٹا بھی فرش پر لٹایا ہوا تھا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

بیوہ خاتون نے الزام لگایا کہ تھانے میں موجود اہلکاروں نے ان کی تلاشی لی اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی جس سے ان کی عزتِ نفس مجروح ہوئی ۔

انہوں نے بتایا:مجھے وہاں بٹھا کر میرے بیٹے کو میرے سامنے مارا گیا۔ پولیس کہہ رہی تھی کہ اس نے ہماری ویڈیو بنائی ہے اور پیسے مانگنے کی ریکارڈنگ کی ہے۔

شاہینہ بی بی نے بتایا کہ بعد میں موجود ایس ایچ او جب وہاں آیا انھوں نے مجھے گھر بھیجنے کا حکم دیا جس کے بعد رات ایک بجے انہیں اور ان کے بیٹے کو جانے دیا گیا۔

شاہینہ بی بی کا کہنا تھا اگلے روز میں نے ایس ایس پی آفس جا کر درخواست جمع کرائی اور اپنے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی کی تفصیلات بتائیں۔

ان کا کہنا تھامیرے بچے پر الزام لگایا جاتا ہے، لیکن اس کے پاس سے کچھ نہیں ملا۔ ہمیں خاموش کرانے کے لیے گالی گلوچ کی گئی۔

انھوں نے روتے ہوا کہا ہم بے سہارا ہیں ہمیں انصاف دیا جائے۔ اگر انصاف نہ ملا تو ہم دریا میں کود جائیں گے۔

جب ہم نے تھانہ سیول سیکٹریٹ ایس ایچ او جاوید گوہر سے اس سارے واقعہ کا موقف لیا تو ان کا یہ کہنا تھا اس سارے واقعہ پر میں نے اس میں ملوث اہلکار کے خلاف ایس ایس پی مظفرآباد کو رپوٹ دے دی ہے وہاں اس سارے واقعہ کی انکوئری ہو گی۔

Share this content: