عوامی احتجاج سے کوہالہ پل بند، اسپیکر اسمبلی کے قافلے کی واپس لوٹنے پر سیکورٹی انتظامات پر سوالات کھڑے کردیئے

مظفرآباد/کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر میں عوامی احتجاجی کے باعث کوہالہ پل بند ہونے اور اسپیکر اسمبلی کا قافلہ واپس لوٹ جانے کے بعد سیکیورٹی انتظامات پر سوالات کھڑے کردیئے۔

مرکزی کور کمیٹی تحریک عوامی حقوق سرکل بکوٹ، تحصیل و ضلع ایبٹ آباد کی جانب سے دیے گئے احتجاجی کال پر جمعہ کے روز کوہالہ پل مکمل طور پر بند کر دیا گیا، جس کے باعث پاکستان زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت نیلم، جہلم اور باغ کو پاکستان سے ملانے والا مرکزی زمینی راستہ معطل ہو گیا۔

مظاہرین کی جانب سے پہلے سے جاری کردہ اشتہارات کے مطابق احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم انتظامیہ کی جانب سے مؤثر پیشگی اقدامات نہ ہونے کے باعث شہریوں سمیت اہم سرکاری شخصیات کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اسی دوران اسپیکر پولیس پاکستان زیر انتظام کشمیر قانون ساز اسمبلی کا پروٹوکول قافلہ کوہالہ پہنچا، جہاں انہیں آگاہ کیا گیا کہ راستہ مکمل طور پر بند ہے اور مزید آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ صورتحال کے پیش نظر اسپیکر کا قافلہ واپس لوٹنے پر مجبور ہوگیا۔

عوامی حلقوں اور مبصرین کے مطابق سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسپیکر کی سیکیورٹی ٹیم کو اس صورتحال کا قبل از وقت علم کیوں نہ ہو سکا؟پروٹوکول اور سیکیورٹی کے عملے کا یہی بنیادی فریضہ ہوتا ہے کہ راستے کی صورتحال کا پیشگی جائزہ لے کر اعلیٰ شخصیات کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھا جائے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسی عوامی ہجوم میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ جاتا تو صورتحال کے کئی خطرناک پہلو سامنے آ سکتے تھے، جن کی ذمہ داری طے کرنا مشکل ہوتا۔

واقعے نے ایک بار پھر ریاستی سیکیورٹی اداروں، خصوصاً اسپیکر سیکیورٹی، کے پیشہ وارانہ انتظامات پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر اس واقعے کو مختلف اور بعض اوقات یکسر متضاد زاویوں سے پیش کیا جا رہا ہے، جس سے غیر ذمہ دارانہ بیانیے، تقسیم اور تناؤ میں اضافہ ہوتا دکھائی دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے سماجی معاملات کو بڑھا چڑھا کر ایسے رنگ دیے جا رہے ہیں جن سے نفرت، اشتعال اور انتہا پسندی پروان چڑھتی ہے، جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بن سکتی ہے۔

مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسے واقعات انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کے لیے واضح اشارہ ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر مزید توجہ دیں، ورنہ چھوٹی کوتاہیاں بڑے بحرانوں کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں۔

Share this content: