محکمہ صحت کے ٹینڈرز میں جعل سازی، کروڑوں کی نقصانات کا خدشہ

مظفرآباد / کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے محکمہ صحت کے ٹینڈرز میں مبینہ جعل سازی اور کروڑوں کے ممکنہ نقصانات وشفافیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کردیئے۔

محکمہ صحت عامہ پاکستانی کشمیر کے 15 جولائی 2025 کے ٹینڈر سے متعلق جاری ہونے والی فنانشل اسیسمنٹ رپورٹ نے پورے سرکاری خریداری نظام کی شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ پیپرا ویب سائٹ پر شائع دستاویزات اور متعلقہ ریکارڈ کے مطابق ٹینڈرنگ کے عمل میں مبینہ بے ضابطگیوں، جعلی رپورٹس، غیر قانونی ترمیمات اور منظم ملی بھگت کے متعدد شواہد سامنے آئے ہیں جن سے کم از کم 30 کروڑ روپے کے مالی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

’ٹیکنیکل رپورٹوں میں رد و بدل سے کمپنیوں کو دانستہ طور پر باہر کیا گیا‘

ذرائع کے مطابق ٹیکنیکل کمیٹی نے مبینہ طور پر ایسی فرضی، غیر مستند اور جانبدارانہ رپورٹس تیار کیں جن کے ذریعے کئی اہل کمپنیوں کو وسیع پیمانے پر نااہل قرار دیا گیا، جبکہ کچھ مخصوص کمپنیوں کو پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت فائدہ پہنچایا گیا۔

سرجیکل ڈسپوزیبل، ڈائلاسس میٹریل اور دیگر طبی سامان کے بڈنگ ڈاکومنٹس میں مبینہ طور پر دانستہ تبدیلیاں کی گئیں، جن کا براہِ راست فائدہ ان کمپنیوں کو پہنچا جو محکمہ صحت کے موجودہ یا سابق افسران اور ان کے قریبی رشتہ داروں سے منسوب ہیں۔

’کامیاب قرار دی گئی کئی کمپنیاں بااثر افراد سے منسلک‘

حاصل ہونے والے ریکارڈ کے مطابق جن کمپنیوں کو 90 فیصد سے زائد آئٹمز میں کامیاب قرار دیا گیا، ان میں نمایاں شامل ہیں:

گریس انٹرپرائزز — سابق ڈی ایچ او سعید اعوان کے بھائی کی ملکیت
میڈی کیم ڈسٹری بیوٹرز
فرینڈز انٹرپرائزز — سی ایم ایچ کے سابق اسٹور کیپر چوہدری منور سے منسوب
الخیر ٹریڈرز، ایبٹ آباد — محکمہ صحت کے ملازم نوید شاہ کے بھائی کی شراکت داری
ایم اینڈ ایم ڈسٹری بیوٹرز، مظفرآباد — ایمز ہسپتال کے ملازم محمد ارشاد کی پارٹنرشپ

سابق محکمہ صحت ملازم ریاض الحسن سے منسلک نیٹ ورک بھی مبینہ طور پر فعال بتایا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی بااثر گروہ کئی برس سے محکمہ کے مختلف ٹینڈرز میں اثر انداز ہوتا رہا ہے۔

’مالی مفادات کے لیے نتائج تبدیل کیے جاتے ہیں‘

محکمے کے اندرونی عمل سے واقف اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ نیٹ ورک بڈنگ ڈاکومنٹس میں جعلی تبدیلیوں، یوزر رپورٹس کے رد و بدل، اور مخصوص کمپنیوں کو نوازنے کے لیے مالی کمیشن کے ذریعے پورے عمل کو اپنے حق میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے۔

اس مبینہ بدعنوانی کے باعث:

خریداری کی شفافیت بری طرح متاثر ہوئی۔
شہری معیاری طبی سہولیات سے محروم ہوئے۔
ضروری طبی سازوسامان کی بروقت فراہمی میں تاخیر ہوئی۔

جبکہ اعلیٰ معیار کی کئی کمپنیوں نے مبینہ جعل سازی کے باعث ٹینڈر میں حصہ لینا چھوڑ دیا ہے۔

عوامی حلقوں کا وزیراعظم اور وزیرِ صحت سے فوری کارروائی کا مطالبہ

سول سوسائٹی، سماجی تنظیموں اور عوامی حلقوں نے وزیر اعظم فیصل ممتاز راٹھور، وزیر صحت سید بازل نقوی اور سیکرٹری صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کی فوری، شفاف اور غیر جانب دار انکوائری کرائی جائے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مبینہ مافیا کے خلاف سخت ایکشن نہ لیا گیا تو نہ صرف عوامی وسائل مزید ضائع ہوں گے بلکہ مریضوں کی مشکلات بھی شدید بڑھ جائیں گی۔

Share this content: