جنسی سکینڈل کےمرکزی ملزم مقصود میر کے بطور انفارمیشن آفیسر و ڈپٹی ڈائریکٹر ترقیاتی کے تقرر نامے معطل

مظفرآباد / کاشگل نیوز

پاکستان زیرانتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعل سازی اور فیک نوٹیفکیشن کے ذریعے ترقی حاصل کرنے کے الزامات پر منبی راولاکوٹ اور پلندری کے دو شہریوں کی جانب سے دائر کردہ رٹ کو ابتدائی بحث کے بعد منظور کرتے ہوئےعدالتِ عالیہ نے حکم امتناعی جاری کر دیا۔

جسٹس خالد رشید چوہدری نے مقدمہ کی سماعت کی جبکہ معروف قانون دان سیدعاطف مشتاق گیلانی نے مقدمہ کی پیروی کی۔

​مظفرآباد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے محکمہ اطلاعات کے افسر مقصود میر جو گزشتہ دنوں جنسی سکینڈل کے مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا تھا کو بطور انفارمیشن آفیسر اور ڈپٹی ڈائریکٹر حاصل ہونے والے دونوں ترقیاتی (پروموشن) آرڈرز کو معطل کر دیا ہے۔

عدالت عالیہ نے یہ حکم راولاکوٹ اور پلندری کے دو شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر ابتدائی سماعت کے بعد جاری کیا، جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مقصود احمد میر نے جعل سازی کے ذریعے ترقیابیاں حاصل کی ہیں۔​ اس نے جعلی طریقے سے تعلیمی نرمی حاصل کر کے ترقیابیاں حاصل کر رکھی ہیں جو کسی طور درست نہ ہیں۔

ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر جولائی کے پہلے ہفتہ میں یہ خبریں گردش میں آئی تھیں کہ محکمہ اطلاعات کے افسر مقصود احمد میر نے اپنے کیریئر میں ترقی حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر جعلی کاغذات اور غلط معلومات کا استعمال کیا ہے۔ ان خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد راولاکوٹ اور پلندری سے تعلق رکھنے والے دو شہریوں نے عدالتی مداخلت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور رٹ پٹیشن دائر کی۔​ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ ایک سرکاری ملازم پر جعل سازی کے ذریعے ترقی پانے جیسے سنگین الزامات ہیں، اس لیے اس کی ترقی کو فوری طور پر معطل کیا جائے تاکہ سرکاری امور کی شفافیت اور میرٹ برقرار رہے۔

​ آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے شہری کی جانب سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن پر ابتدائی سماعت مکمل کرنے کے بعد اسے منظور کر لیا۔ معزز عدالت نے کیس کی نوعیت اور میرٹ پر غور کرتے ہوئے حکم دیا کہ فی الحال مقصود میر کو بطور انفارمیشن آفیسر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے جاری کردہ دونوں ترقیابی آرڈرز کو فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے۔​

اس عدالتی فیصلے کے بعد مقصود میر اپنے ان عہدوں کے اختیارات استعمال نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی مراعات حاصل کر سکیں گے۔ ​عدالت عالیہ نے اس اہم مقدمے کی آئندہ سماعت کے لیے 29 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس آئندہ سماعت پر فریقین سے تفصیلی جوابات طلب کیے جائیں گے اور معاملے کی مزید قانونی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ اس فیصلے کو آزاد کشمیر میں حکومتی ترقیاتی عمل اور انتظامی معاملات کی شفافیت کے حوالے سے ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ مقصود ا میر بی اے تھرڈ ڈویژن ہے، اس نے بطور ڈپڑی ڈائریکٹر جعلی سینارٹی لسٹ کے ذریعے ترقیابی حاصل کی۔ مقصود میر پہلے جنسی ہراسگی کیس میں معطل ہوا اور سیاسی اثرورسوخ استعمال کر کے بحال ہو گیا ۔مقصود احمد میر مشہور زمانہ جنسی سکینڈل کے مرکزی ملزم کے طور پر نامزد ہوا اور اس کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں ایف آئی آر درج ہوئی دو ماہ مفرور رہنے کے بعد بعد ازاں اس نے ضمانت کروا لی اور تاحال معطل ہے ۔

Share this content: