عاصم منیر کی پالیسیوں سے پاکستان میں دہشتگردی کا ناسور بے قابو ہے،عمران خان

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر منگل کی رات جاری ہونے والے ایک بیان میں اُن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’این ڈی یو ورک شاپ میں تحریک انصاف کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے۔ ایک جانب ہم لوگ ہر قسم کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب جب ہمارے ہی لوگ ہم پر ظلم ڈھانے والوں سے سماجی تعلقات بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تو مجھے انتہائی تکلیف ہوتی ہے۔‘

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے والوں کی میری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایسے لوگ تحریک انصاف کے ’میر صادق‘ اور ’میر جعفر‘ ہیں۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’صوبہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگائے جانے سے متعلق ہونے والی بات پر اُن کا کہنا تھا کہ ’گورنر راج کی دھمکیاں لگانے والے کل کی بجائے آج لگا لیں اور پھر دیکھیں ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے!!‘

واضح رہے کہ چند روز قبل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا تھا کہ ’صوبے میں دہشت گردی، سیفٹی، سکیورٹی اور گورننس کے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ ’حالات گورنر راج کی طرف جا رہے ہیں۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’یہ اب صدر مملکت کا اختیار ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 232 کے تحت یہ اقدام اٹھاتے ہیں یا نہیں۔‘

سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی میں آج ختم کر رہا ہوں۔ پارٹی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کے پاس مکمل اختیارات ہیں، وہ ایک نئی مختصر کمیٹی بنائیں جو سیاسی حکمت عملی وضع کرے اور اس پر عملدرآمد کروائے۔‘

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’شاہد خٹک کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا پارلیمانی لیڈر نامزد کرتا ہوں۔ محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس میرے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔‘

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کی ایک ماہ کے بعد اپنی بہن سے ہونے والی ملاقات میں ہونے والی گفتگو کے بعد ایک پر جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ ’مجھے مکمل طور پر ایک سیل میں بند کر کے قید تنہائی میں ڈالا ہوا ہے۔ چار ہفتے تک میری کسی ایک انسان سے بھی ملاقات نہیں ہوئی اور بیرونی دنیا سے بالکل بےخبر رکھا گیا۔‘

ایکس پر جاری ہونے والے بیان میں اُن کی جانب سے کہا گیا کہ ’جیل مینؤل کے مطابق دی جانے والی بنیادی ضروریات بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود پہلے میری سیاسی ساتھیوں سے ملاقات پر پابندی لگائی گئی اور اب وکلأ اور اہل خانہ سے ملاقات بھی بند کر دی گئی ہے۔‘

فیلڈ مارشل عاصم مُنیر پر الزام عائد کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ اپنے ہی لوگوں پر ڈرون اٹیکس اور ملٹری آپریشنز سے دہشتگردی مزید بڑھتی ہے۔ عاصم منیر کی پالیسیاں اس ملک کے لیے تباہ کن ہیں۔ اس ہی کی پالیسی کی بدولت آج ملک میں دہشتگردی کا ناسور بے قابو ہے جس پر مجھے انتہائی دکھ ہے۔‘

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی سے متعلق بانی پی ٹی آئی عمران حان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’اُن کا کردار قابلِ تعریف ہے کیونکہ جبر کے اس ماحول میں وہ مفاہمت کے بجائے مزاحمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سہیل آفریدی کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ فرنٹ فٹ پر آ کر کھیلتا رہے۔ اس ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں ہے۔ قانون صرف تحریک انصاف کے لیے حرکت میں آتا ہے ورنہ ہر کوئی اس سے مبرا ہے۔ سہیل آفریدی جو بھی کر رہا ہے اسے جاری رکھے میں اس کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔‘

Share this content: