گلگت/ بیورو چیف کاشگل نیوز
پاپولر لیفٹ الائنس کی قیادت نے گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ کے سربراہ شبیر مایار کو حکومت کی جانب سے 14 ماہ سے مسلسل گاؤں میں نظر بند کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ھے۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اپنے مفادات کے لئے کالے قوانین بنا کر بنیادی انسانی حقوق، قوموں کے وسائل اور سیاسی آزادی پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
پاپولر لیفٹ الائنس کی قیادت نے گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ کے سربراہ شبیر مایار پر حکومت کی جانب سے شیڈول فور کے تحت پابندی لگا کر 14 ماہ سے مسلسل گاؤں میں نظر بند کرنے اور علاج معالجے کی بھی اجازت نہ دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کا یہ عمل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ حکمرانوں نے اپنے ذاتی، گروھی اور سامراجی مفادات کے لئے کالے قوانین بنا کر ملک میں مارشل لا نافذ کی ہوئی ہے۔
پاپولر لیفٹ الائنس کے کنوینر کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل امداد قاضی، عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، عوامی جمھوری پارٹی کے مرکزی صدر نور نبی راھوجو، جئے سندھ محاذ کے سربراہ خالق جونیجو، مذدور کسان پارٹی کے جنرل سیکریٹری تیمور رحمان ،پاکستان انقلابی پارٹی کے چیئرمین مشتاق سلطان، نیشنل پارٹی کے رہنما ایوب ملک اور جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے صدر طاہر بوستان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ملک میں سیاسی و سماجی کارکنان، صحافیوں، ادیبوں، وکلاء، طلباء، مزدوروں، ہاریوں اور کسانوں کے زبان بندی، کالے قوانین کے ذریعی نظر بندی، اغوا، جبری گمشدگی، میڈیا پر پابندی جمھوريت اور انصاف کی حکمرانی کے سراسر انحرافی ہے۔

رہنماؤں نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں پرامن قوم پرست اور ترقی پسند سیاسی رہنماؤں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت شیڈول فور میں ڈال کر سیاسی پرامن جدو جہد سے روکنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ کے رہنماء شبیر مایار کو آبائی گاؤں کھر منگ خاص میں نظر بند کردیا گیا ہے اور علاج معالجے کے لئے جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ اپریل کے آخر میں ان کی ساس شدید بیمار تھی وہ انہیں سکردو علاج کے لیے لے جانا چاہتا تھا، سرکار نے اجازت نہیں دی سرمک زبیدہ میموریل ہسپتال میں پانچ دن داخل رکھنے کے بعد ہسپتال والوں نے سکردو ریفر کردیا پھر بہت مشکلوں سے پولیس کے حصار میں سکردو جانے کی اجازت دی گئی۔ پھر اچانک پولیس آئی اور انہیں کھر منگ واپس لے گئے، اس کے بعد نومبر کے پہلی تاریخ کو ان کی بیوی ہسپتال میں داخل تھی وہ ان کے ساتھ ہسپتال میں تھا پھر کھر منگ سٹی تھانہ کے ایس ایچ او عملے کے ساتھ سکردو پہنچے اور واپس کھر منگ لے کر گئے۔
اس کے علاؤہ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشیاں بھگت رہا ہے جس کو تین چار دفعہ کورٹ میں پیشی پر بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شبیر مایار گذشتہ سالوں سے شیڈول فور میں ہے اور سات دفعہ گرفتار ہوچکے ہیں۔پاپولر لیفٹ الائنس کی قیادت نے شبیر مایار پر حکومتی جبر کے خلاف شدید مذمت کرتے ہوئے پرامن سیاسی جد وجہد کرنے کی اجازت کا مطالبہ کیا ہے۔
Share this content:


