بتوں کی کابینہ میں سردار کی تبدیلی ، بے جان نظریات کے لاشے میں نئی روح پھونکنے کی کوشش

تحریر : فرحان طارق

20اپریل 2023 کو بتوں کی کابینہ کا بننے والا وہ سردار جو کبھی دیگر بتوں کے نزدیک حق گو دیانتدار انصاف پسند جمہوریت نواز قانونی کی حکمرانی کا محافظ اور وطن دوست تھا مگر نو سو بیالیس دنوں بعد اب وہ بتوں کے نزدیک غدار ہے۔ اس کا طرز سیاست انتشاری ہے ،اس کی حکمرانی کے باعث جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے ،چلو آ ئو مل کر نیا سردار بناتے ہیں نیا کھیل سجاتے ہیں پھر سے جمہوریت کی بحالی کا راگ گاتے ہیں عو،امی حاکمیت کا شور مچاتے ہیں۔

17 نومبر 2025 کو بتوں کی کابینہ کے ایک بت نے یہ تمام تر الزامات عائد کرتے ہوئے پاک دامن سردار کو گھر بھیج کر خود سرداری سنبھالنے کا بیڑہ اٹھا لیا۔ ماضی میں سردار نے اپنے انتخاب کے دوران نظریات کا جو لاشہ تاریخ کے قبرستان کے حوالے کیا تھا نیا سردار نئی وفاداریوں کے ساتھ اس لاشے کو قبر سے نکال لایا ۔

قبر کشائی میں ان بتوں نے حصہ لیا جو ماضی میں رہنے والے سردار کے وفا دار سمجھے جاتے تھے قبر کشائی کے دوران سابق سردار دور سے چھپ کر اس سارے منظر کو دیکھتا رہا اور کہتا رہا فوجی سیمنٹ کا اب وہ معیار نہیں رہا جو ماضی میں ہوا کرتا تھا ۔سردیوں میں کورہ پڑتے ہی فوجی سیمنٹ اپنی طاقت کھو بیٹھا ۔یاد رہے جب ماضی میں رہنے والے سردار نے جمہوریت کو گور کے حوالے کیا تھا تو اس میں اعلیٰ کوالٹی کا فوجی سیمنٹ استعمال کیا گیا تھا جس پر سردار کو پورا اعتماد تھا کہ نظریات کا لاشہ اب باہر نہ آ سکے گا۔

جہاں ماضی میں سردار کے انتخاب میں قدیمی حمام کا دروازہ رات کو خاموشی سے کھلا تھا مگر اب کی بار دن کی روشنی میں مرتیوں کی موجودگی میں حمام کا در کھولا گیا۔

اس انتخاب میں دلچسپ امر یہ تھا کہ حمام کے باہر لا کر رکھی گئ مورتیاں جب ہوا کے تازہ جھونکوں سے تھراتھراتیں تو ایک آواز پیدا ہوتی جسے حمام کے اندر بیٹھے بت خوش ہوتے اور کہتے جمود ٹوٹا جمہوریت بحال ہو گئی۔

بتوں کی نئی سلطنت میں سردار کا خطاب کچھ یوں ہوتا ہے اب عوامی حکومت ہو گی ۔ عوام کے لیے میرے دروازے کھلے رہیں گے ،یہ عہدہ پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کا بستر ،ہے میرے پاس لگن ہے میں سب کو ساتھ لے کر چلوں گا ،کوئی بھی سرکار کی گاڑیوں کا بے دریغ استعمال نہیں کر سکے گا، انصاف کی بہتری کے لیے اصلاحات کی جائیں گی ۔

یہ الگ بات ہے سردار نے حلف اٹھاتے ہی اپنی ڈکنشنری سے وہ جملے حزف کرنا شروع کر دیے جو ان کے نصب العین تھے ۔اب وہ کہتے ہیں میرے پاس وسائل کم ہیں مگر مسائل زیادہ ہیں۔ سردار کے دروازے سردار کے حامیوں پر بھی بند دکھائی دیے۔ وہ التجا میںمصروف رہے ہمیں اندر آنے دو پر دروازہ سم سم کرنے کے باوجوڈد بھی نہ کھل سکا ۔ صرف اتنا ہی نہیں سرکار کی شاہی سواریوں کی لگامیں بھی اب کہیں گم ہو گئی ہیں، یہی وجہ ہے بے لگام شاہی سواریاں چیختی چلاتی نظر آتی ہیں۔

ابھی تک بتوں کی کابینہ سردار سے مطمئن نظر آتی ہے اور بڑھ چڑھ کر وفادار ی نبھانے میں مصروف ہے ،دوسری جانب مختلف شہروں میں موجود مرتیوں کی ارتعاش کے باعث سردار خوش ہے میرا مستقبل روشن ہے۔

اب عوامی حکومت کا فیصلہ وقت و حالات کریں گے۔ کیا تازہ ہوا کے جھونکوں سے مرتیوں کی ارتعاش جاری رہے گئی؟ بتوں کی وفاداریاں سردار سے کب تک رہیں گئ؟ نظریات کا یہ لاشہ کیا زندہ ہو پائے گا؟ کیا عوام اس لاشے کو جلا بخشیں گے؟

٭٭٭

Share this content: