چین کو بھارت جیسی بڑی مارکیٹ کی ضرورت ہے

0
146

نئی دہلی کی ’جواہر لعل نہرو یونیورسٹی‘ (جے این یو) میں چائنیز اسٹڈیز کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چین کے امور کی ماہر ڈاکٹر ریتو اگروال کا کہنا ہے کہ چین سے خطرہ تو پہلے سے ہی تھا اور گلوان واقعے کے بعد بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جینس رپورٹ پر کچھ کہنا تو مشکل ہے۔ لیکن جو زمینی سچائی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ حالات مثبت رخ اختیار کر رہے ہیں جس سے یہ قیاس آرائی کی جا سکتی ہے کہ دونوں ملک آنے والے سالوں میں مل کر کام کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔

ڈاکٹر ریتو اگروال کے بقول فریقین میں مذاکرات ہو رہے ہیں اور سرحد پر کئی تنازعات کو حل کر لیا گیا ہے باقی تنازعات کو بھی حل کر لیا جائے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوں کہ بھارت کی فوجی طاقت بھی بڑھتی جا رہی ہے اس لیے وہ نہیں سمجھتیں کہ کسی مسلح تصادم کا خطرہ ہے۔

وہ چین کی اقتصادی صورتِ حال کی طرف بھی اشارہ کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ وہاں کافی معاشی بحران پیدا ہوا ہے۔ پراپرٹی مارکیٹ میں مندی ہے۔ لہذٰا اسے بھارت جیسی بڑی مارکیٹ کی ضرورت ہے۔

ان کے بقول حالاں کہ سرحد پر کسی قسم کے معاہدے کے بغیر بھی دونوں ملکوں میں تجارت بڑھ رہی ہے۔ تاہم چین کی معیشت کے لیے ضروری ہے کہ وہ بھارت میں اپنی تجارت کو اور بڑھائے۔

ڈاکٹر ریتو اگروال نے دونوں ملکوں کی جانب سے ایل اے سی پر بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ بیجنگ میں ہونے والے ’پیپلز لبریشن آرمی‘ (پی ایل اے) کے سالانہ اجلاس میں پی ایل اے کی جدید کاری اور کسی بھی حملے کے لیے فوج کے تیار رہنے کی بات کہی گئی تھی جس کے بعد ہی اس نے ایل اے سی پر فوج تعینات کر دی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here