عباسپور کچھ عرصہ قبل کشمیر ادبی فورم نے ایک پبلک لائبریری کی بنیاد رکھی تھی۔جس میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر ڈونیشن دیا کتابیں دیں۔
مقامی دانشوروں لکھاریوں کے مطابق لیکن آج حیرت کی انتہا نا رہی جب یہ پتا چلا کہ جس لائبریری کے لیے ہم لوگ کتابیں جمع کرتے رہے وہاں جا کر لائبریری میں رکھتے رہے وہ سب کتابیں عباسپور تھانہ میں منتقل ہو چکی ہیں۔عباسپور تھانہ جہاں پہ نا تو طلبا و طالبات جا سکتے ہیں اور نا ہی کوئی شریف ادبی انسان۔
پولیس کو اپنے تھانے کے لیے اگر لائبریری کی ضرورت ہے تو محکمے کی طرف سے دیے جانے والے پیسوں سے لائبریری بنائے۔
ہمارا کشمیر ادبی فورم سے سادہ سا مطالبہ ہے کہ ہماری کتابیں ہمیں واپس کی جائیں۔ ہم کالج کی لائبریری میں دے دیں گے۔یا سکول کو دے دیں گے۔
ایک طالبعلم نے کہا کہ دراصل ریاستی ادارے خوف زدہ ہیں اور اب وہ کتابوں پر پابندی لگا رہے ہیں۔