مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام نے چودہ اگست کا بائیکاٹ کیا۔ رپورٹ

0
148

کاشگل رپورٹ

پاکستان جو ایک غیر فطری ریاست ہے،جسے برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں نے اپنے پروکسی کے لیے ہندوستان کو تقسیم کر کے بنایا،یہ ریاست ایک مکمل فوجی اڈہ ہے جو نہ صرف مظلوم اقوام پر قابض ہے بلکہ عالمی طاقتوں کی برصغیر میں پروکسی،مذہبی شدت پسندی کا سب سے بڑا چھاونی ہے۔

یہ فوجی ریاست14 اگست کو یوم آزادی کے طور پر مناتا ہے اور اپنے زیر قبضہ اقوام کو مجبور کرتا ہے کہ اسکی فوجی ریاست کی جشن آزادی کو منایا جائے۔گزشتہ پندرہ سالوں سے بھی زائد بلوچ قوم نے اسکی جشن آزادی کو مسترد کیا ہوا ہے اور ایک منظم جدوجہد کر رہی ہے۔

اسی طرح دیگر اقوام نے بھی جس میں پشتون ور سندھی شامل ہیں فوجی ریاست کو مسترد کر دیا ہے۔برائے نام کے آزاد کشمیر جو دراصل پاکستانی قبضہ میں ہے اس دفعہ کشمیری عوام نے بھی قابض کی جشن آزادی کو عوامی سطح پر رد کر دیا۔ سوشل میڈیا میں دیکھنے میں آیا جہاں پاکستانی فوج اپنے جھنڈے مقبوضہ جموں کشمیر میں لگا رہی ہے اسے کشمیری عوام نے اُتار دیا۔اس عمل کی شروعات تنویر احمد نے 20 اگست2020 میں کی تھی،جب ڈڈیال چوک پر لگے پاکستانی جھنڈے کے خلاف اس نے بھوک ہڑتال کی تھی اور انکا ایک مطالبہ تھا کہ جموں کشمیر الگ ملک ہے اور کسی بیرونی ملک کے جھنڈے کو وہ اپنی سرزمین پر برداشت نہیں کر سکتے۔مگر انکی کسی نے نہ سُنی تو انہوں نے احترام کے ساتھ قابض پاکستان کے جھنڈے کو اُتارا مگر اسکی پاداش میں انکو پاکستانی اداروں کے ہلکاروں نے گرفتار کر کے واضح پیغام دیا کہ جموں کشمیر دراصل آزاد نہیں بلکہ پاکستان کی کالونی ہے۔

اس سال2024 میں جہاں پاکستان نے اپنی پوری مشینری لگائی اور اپنے نام نہاد کشمیری پارلیمانی افراد و مذہبی شدت پسندوں کے ساتھ ملکر چودہ اگست منانے کی کوشش کی تو باشعور کشمیری عوام نے انکورد کر دیا اور اس دن کو منانے سے انکار کر کے قابض ریاست کو واضح پیغام
دیا کہ اب کشمیری عوام جاگنے لگی ہے اور وہ اپنی حقیقی آزادی کے لیے شعوری جدوجہد شروع کر چکی ہے۔

کشمیر میں نوجوان نسل کی اپنی حق حاکمیت کولے کرشعوری جدوجہد ایک تحریک کو جنم دے سکتی ہے۔ اگر مستقل مزاجی کے ساتھ عوامی مسائل کو اجاگر کر کے مذہبی شدت پسندی کے رجحان کو ختم کیا جا سکے جو خود قابض کی موت کا سبب بن سکتی ہے،اس وقت ریاستی فوج مقبوضہ کشمیر کو اپنی معاش و شے خرچیوں کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔اگر آزادی پسند اپنی تحریک کو منظم کرنے میں کامیاب ہوئے تو یقینا کشمیریوں کے لے روشن مستقبل کو کوئی نہیں روکھ سکتا اور کشمیر ی اپنے وطن کے حقیقی مالک بن پھائیں گے اور پاکستانی سیاست دانوں کو جڑھ سے اُکھاڑ پھینکیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here