دنیا میں ظالم جابر سماج کی شروع سے یہ کوشش رہی ہے کہ چالبازی سے محکوم اقوام کو بدنام کر کے ان کے وسائل اور سرزمین پر قبضہ جمالو۔ اس طرح دنیا کے سرمایہ داروں جاگیرداروں نے مظلوم محکوم قوموں کو اپنے ہی لوگوں کے ذریعے نیچے دکھانے کی کوشش کی۔
ہر ایک اپنی پسماندگی محکومی ظلم وجبر کا ذمہ دار اپنے آپ کو ٹھہرانے لگا کیونکہ ظالموں سرمایہ داوں جاگیرداروں کو ہر وقت میڈیا کی حمایت حاصل رہی ۔اسی غلط مکار پروپیگنڈے کو میڈیا کے ذریعے مظلوموں کے خلاف پھیلایا جس میں سب سے پہلے جب یورپ کے لوگ افریقی ممالک میں داخل ہوئے تو سب سے پہلے انہوں نے افریقی نسل وقوم کو ایسے نیچا دکھایا کہ خود افریقی بھی اسی پروپیگنڈے کو استعمال کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام نسل کو خدا نے غلامی کیلئے پیدا کیا ہوا ہے اور ہر سیاہ چیز کو خرابی کی علامت سمجھنے لگے،جیسے کہ کالی رات و کالی بلی وغیرہ ۔کالی رات غلط تصور کی جاتی ہے اس لئے جب لوگ راستے میں جارہے ہوتے ہوں تو کالی بلی دیکھ کر واپس ہوجاتے ہیں کیونکہ خرابی کی نشانی ہے ۔اس طرح کالے افریقی بھی غلط تصور کئے گئے۔
یورپی ممالک کے لوگوں نے افریقی نسل کے لوگوں کو بکریوں کی طرح منڈی میں نیلام کیا۔ انہیں اپنے ساتھ یورپ اور باقی ممالک کام کرنے کیلئے لے گئے اور اس طرح ان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا لیکن بعد میں افریقی نسل کی لیڈر شپ نے ان چالوں کو سمجھ کر لوگوں کو ظلم وجبر ناانصافی کے خلاف جدوجہد پر اکسایا ۔جس میں سیاہ فام لیڈروں وغیرہ نے قوم کو سیاسی شعور دیکر انہیں اپنے ملک سے باہر نکلوادیا۔
آج کل دنیا کی سپرپاور امریکہ بھی تمام مسلمانوں کو بنیاد پرست وغیرہ کے نام سے پکار رہی ہے اور انہیں انسانیت کے دشمن قرار دے رہی ہے ۔ان کو اپنے میڈیا کے ذریعے برائی کے محور اور خرابی سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
اس کے پروپیگنڈے کو بعض مذہبی رہنماء بھی پھیلا رہے ہیں ،حکومت پاکستان کے ساتھ ملکر وہاں قبائلی علاقوں میں آپریشن کی حمایت کر رہے ہیں۔ امریکہ نے پروپیگنڈا کے ذریعے افغانستان اور عراق پر حملہ کیا اور اپنی حکومت قائم کر کے ان کی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے مگر یہاں بھی لوگ امریکہ کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملارہے ہیں۔
یہاں گلگت بلتستان میں بھی قوم پرستوں کے خلاف اس طرح کے پروپیگنڈے کئے جارہے ہیں اور عوامی حقوق کے لئے بات کرنے والوں کو شیڈول فورتھ میں ڈالا جاتا ہے اور ہمارے پسماندگی کے ذمہ دار ہمیں ٹھہرارہے ہیں۔
77 سالوں سے گلگت بلتستان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا رہا اور ہمارے وسائل غیروں کے مفادات کیلئے استعمال ہوتے رہے ۔ان وسائل پر گلگت بلتستان کے عوام کا پیدائشی حق ہے جس میں صحت ، تعلیم، پینے کا صاف پانی، بجلی، روڈ شامل ہے مگر بدقسمتی سے علاج کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے کتنی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔
آج بھی عوامی حقوق کی بات کرنے والوں کے خلاف جو لوگ سرمایہ داروں اورظالم جابر حکمرانوں کی سازشوں میں پھنس چکے ہیں۔ انہیں سمجھنے سے قاصر ہیں لیکن گلگت بلتستان کے عوام کو حکمرانوں کی سازشوں کو سمجھ کر منظم جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے جس طرح افریقی قوم نے برطانیہ فرانس کے خلاف کیا تھا ۔مشرقی تیمور کے لوگوں نے پرتگال کے خلاف کیا تھا، اس جدوجہد کی اشد ضرورت ہے۔
٭٭٭