گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہرہ، خودمختار آئین ساز اسمبلی کا مطالبہ

پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان میں طویل لوڈ شیڈنگ، غیر قانونی آن لائین لیزز کا اجراء، لینڈ ریفارمز ایکٹ، ڈاکٹروں کو مستقل نہ کرنے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام اتحاد چوک گلگت کے مقام پر احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا ۔

احتجاجی مظاہرے میں مختلف سیاسی و قومی جماعتوں کے قائدین کے علاوہ کارکنان و عوام نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین احسان علی ایڈوکیٹ نے کہا کہ اکیسویں صدی کی دوسری دہائی بھی ختم ہونے کو ہے لیکن ان ظالم حکمرانوں نے ہمیں اس نہج تک پہنچایا ہے کہ ہمیں چھوٹی سے چھوٹی حق کے لئے بھی احتجاجی دھرنا دینا پڑتا ہے ۔یہ اس نظام اور حکمرانوں کی نااہلی کا نتیجہ ہے اس وقت ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگار ہوگئی ہے جو نوجوان فری لانسنگ کے ذریعے پیسے کماتے تھے ان کو بجلی نہ دکر حکمرانوں نے بے روز گار کردیا ہے۔ اس کے علاوہ چھ سو سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز کو نوکری سے نکال دیا گیاہے جبکہ پنشینئرز کی پنشنی کاٹی جارہی ہے۔ ایسے حالات میں عوامی ایکشن کمیٹی شدید مزاحمت کرے گی اور حکمرانوں کو چھپنے کے لئے جگہ نہیں ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کہ پی ایم ڈی سی کے رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کی پہاڑوں میں پانچ سو ارب روپے کا سونا موجود ہیں اس کے علاوہ کھربوں کے معدنیات ان پہاڈوں میں موجود ہیں اور یہ غاصب حکمران ان پہاڑوں سے لیزز کے ذریعے عوام سے پوچھے بغیر معدنیات کی لوٹ کھسوٹ میں لگے ہیں اور آن لائن لیزز جاری کررہے ہیں جو کہ اس خطے کے عوام کو ہر گز قابل قبول نہیں ہے۔ ہم حکمرانوں کو بتانا چاہتے کہ کہ وہ اپنی روش کو ترک کرے بصورت دیگر ان کے گریباں پکڑ کر ان کو گھسیٹیں گے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے بانی رہنما و صدر عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان بابا جان نے کہا ہے کہ آج ہم جن مسائل کے خلاف یہاں اکھٹے ہوئے ہیں ان تمام مسائل کی جڑ یہ نظام ہے۔ یہ وہ نظام ہے جس میں آپ کے پہاڑ بیچے جائیں گے، آپ کی عزتین نیلام ہونگی، آپ کے زمینوں پہ قبضہ ہوگا، آپ کے بچے بے روزگار ہوں گے اور آپ معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر ان تماما مسائل سے چھٹکارہ چاہتے ہو تو ان نظام کو لپیٹنے کے لئے ایک ہوجاو ورنہ مسائل حل نہیں ہونگے۔

انہوں نے آن لائن لیزز کے اجراء کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکمرانوں کی طرف سے وسائل لوٹنے کے ہر حربے کے خلاف ہے۔ ہم ہر قسم کی لیزز دینے کے خلاف ہے اس وقت دنیا موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے اور گلگت بلتستان پہلے سے ہی موسمیاتی تبدیلیوں کی ذد میں ہے حکمران ہمارے پہاڑوں کو پارہ پارہ کرکے سونے اور معدنیات کے ذخائر لوٹ کر لے جائیں گے جس کے بدلے میں گلگت بلتستان کے عوام موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ہونگے اور یہاں سیلاب آئیں گے جس سے ہر طرف تباہی ہوگی۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئےغلام عباس جنرل سکرٹری ایکشن کمیٹی، غلام عباس ایڈوکیٹ، نصرت حسین، ٹی جے محمودی و دیگر مقررین نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے گلگت بلتستان کی زمینیں یہاں کے عوام کی ملکیت ہیں ان پر لینڈریفارمز ایکٹ کے نام پر قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے کیونکہ یہ خطے متنازعہ خطہ ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے قراردادوں کے تحت گلگت بلتستان میں خودمختار آئین ساز اسمبلی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے ہسپتاوں میں ڈاکٹرز کی کمی ہے اس کے باوجود بھی حکومت ڈاکٹرز کو مستقل نہیں کررہی اور ان کو بے روزگار کرہی ہے جوکہ ان کے ساتھ ظلم ہے۔

مقررین نے لیڈی ہیلتھ ورکرزکو نوکری سے نکالنے کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجٹ کا بہانہ بنا کر لیڈی ہیلتھ ورکرز بے روزگار کررہی اگر بجٹ کا مسئلہ ہے تو حکمران اپنی شاہ خرچیاں کم کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے