باغ (نمائندہ کاشگل نیوز)
عوام موضع سرسیداں ،دکھن سیداں اورنلیاں کیاٹ کے عمائیدین ،وارڈ کونسلر میونسپل کارپورپشن سید عاقب ارشاد گردیزی ،سابق کونسلر سید فدا حسین شاہ گردیزی ، سابق کونسلر سید ارشاد حسین شاہ عرف قاری شاہ سید ، ریاض حسین شاہ ،سید علی حسین شاہ ،سید زاھدحسین شاہ ،حاجی صابر شاہ ،سعید حسین شاہ ،سیدابرار حسین شاہ ،سید بشارت حسین شاہ ،سیدراحیل احمد شاہ ،دیہہ امام مفتی سید سعادت علی شاہ و دیگر نے کہا ہے کہ صادق شاہ نامی شخص نے محکمہ مال سے سازباز کر کے گورنمنٹ بوائزلوئر مڈل سکول کے زیر تصرف اور گاؤں کی اجتماعی جنازہ گاہ جو رقبہ شاملات ہے اور ڈوگرہ دور سے اجتماعی تھی صرفجس میں چلی آنے والی اراضی پر محکمہ کی اشیر باد سے قبضہ کر کے ہتھیانہ چاہتاہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
1988 سے کمیونٹی سکول کے زیر استعمال رقبہ شاملات کو سکول کے لئے ایوارڈ کروانے کے لئے تحریک کررہی ہے۔ بجائے اجتماعی ترقیاتی امور میں تعاون کے موصوف شرفاء کی پگڑیاں اچھال کر لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے جس کا موضع سرسیداں میں نہ تو کوئی گھر ہے نہ یہاں کا سکونتی باشندہ ہے ۔اسکی والدہ کا دختری رقبہ مذکورہ جگہ سے خاصا دور سڑک سے نیچے ہے۔ جبکہ اصل جملہ ملحقہ داران اس رقبہ کو سکول بچوں کے پلےگراؤنڈ اور اجتماعی جنازہ گاہ و مفاد عامہ میں استعمال کرتے آ رہے ہیں جس پرصادق شاہ کا کوئی حق نہ ہے ۔
مقررین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے کہ گورنمنٹ لوہر مڈل سکول سرسیداں باغ کی اراضی پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کرنے والے کہنہ موہری باغ کے رہائشی لینڈمافیا کے سرغنہ صاوق شاہ عروف نکا شاہ نے ایک نام نہاد پریس کانفرنس میں سرسیداں سے تعلق رکھنے والے درد دل رکھنے والے،فرض شناس ،دیانیدار،ہمدرد اور مفاد عامہ میں سرگرم و پیش پیش رہنے والے ڈاکٹر سید ظہورگردیزی صاحب اور ڈاکٹر سید سبطین عاشق گردیزی صاحب کے بارے میں بے ہودہ اور لغوی بکواس کیا ہے جو سرسر جھوٹ پر مبنی ہے۔اگر اس معاملہ کے پس منظر میں جاکر دیکھا جائے تو حقائق بالکل اس کے برعکس ہیں۔ صادق شاہ نےجس اراضی کی بات کرکے یہ بے ہودہ بکواس کیاہے۔وہ اس کی والدہ کو دختری حقوق میں ملی ہوئی ہے وہ اس کی دادا وراثت نہیں ہے۔
اگر زمینی حقائق کا جائزہ لیا جائے تو اس کی والدہ کی محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق سرسیداں میں زمین 10کنال اور 10 مرلے ہے جس میں سے صادق شاہ کے والد ابراہیم شاہ مرحوم نے 4 کنال زمین بہت پہلے سید رضا شاہ صاحب کو فروخت کردی تھی۔
باقی اس کی والدہ کے نام 6کنال اور 10 مرلےزمین بچتی ہے۔اس نے 70 کنال خالصہ اور شمالات اراضی پر جبرا” قبضہ کیا ہوا ہے۔اور اس سارے رقبے کو اپنی ملکیت گردانتا ہے۔لوہر مڈل سکول کی عمارت جس جگہ تعمیر ہوئی ہے وہ برکت اللہ شاہ صاحب،سعید شاہ صاحب اور قاری ارشادشاہ صاحب کی۔ملکیت زمین ہے جو انہوں نے عوام علاقہ کی استدعا پر ادارے کی لیے وقف کی ہوئی ہے۔
وہ 1989ء میں ہونے والے بندوبست میں سکول کے نام پر الاٹ ہو چکی ہے۔اسے نیچے روڑ سے نیچے تک بھی دیہہ شمالات اور خالصہ سرکار ہے جس کی تحریک سکول کے نام پر ہوچکی ہے۔اسے وہ الاٹ کرواکر اپنی ملکیتی اراضی بنانا چاہتا ہے 10کنال خالصہ سرکار الاٹ کرواکر اپنے نام۔کروانے چاہتا تھا جس کو دونوں ڈاکٹرز صاحبان نےمفادعامہ کومدنظر رکھتےہوئے ایک عدالتی کیس کے ذریعے روکا جس پر اسے تکلیف ہوئی ہے اسے مروڑیں پڑنی شروع ہوگی ہیں۔
زلزلے کے بعد 2008ء میں جب لوہر مڈل سرسیداں کے شلیٹرز تعمیر ہونے لگے تو اس وقت اسی شخص نے اپنے چند حواریوں کو ساتھ ملا کر ان کے پلنتھ اکھاڑے جس کا اعتراف اس نے پریس کانفرنس میں کیا ہے اس وقت محکمہ تعلیم کی جانب سے پرچہ ہوا اور پولیس محکمہ مال کے پٹواری اور گردأوار کو مع ریکاڈ موقع پر لے کرأئی اور اس کی۔پیمائش کی گی وہ سارا علاقہ بشمول نیچے والی روڈ دیہہ شمالات نکلا۔اور محکمہ مال نے ادارےکے حق میں تحریری رپورٹ دی جو أن ریکارڈ ہے۔جہاں تک دو روڑوں کے بارے میں صادق شاہ نے جھوٹ بولا ہے ان میں سے ایک روڑ بھی اس کی ملکیتی زمین سے نہیں گزرتی۔اوپر جانے والی روڑ راجہ ظہور اور راجہ ابرار کی ملکیتی اراضی سے گزر کر گی ہے ۔
جب کہ نیچے کلس کی طرف جانے والی روڑ رضا شاہ صاحب کی خرید شدہ زمین سے گزری ہوئی ہے۔یہ شخص روڑ کے حوالے سے جس اراضی کو اپنی ملکیتی زمیں گردانتا ہے وہ شمالات سے گزری ہوٸی ہے اس کے باوجود اس نے جب 2017ء میں روڑ بن رہی تھی وہاں کام روکوا کر ٹھیکدار الیاس عالم کو بلک میل کیا اور اسے 5 لاکھ روپیہ لیا جومحکمہ شاہرات کے پاس ریکارڈ میں موجود ہے۔
یہ بندہ لینڈ مافیا کا سرعنہ ہے اور جگہ جگہ نوسربازی کرکے خالصہ اراضی اور لوگوں کی ملکیتی اراضی پر قبضہ کرنے کوشش کرتا ہے۔اس نے وارث شہید پل سرسیداں کے قریب ماضی قریب میں بریگیڈیر انتحاب شاہ صاحب مرحوم کی ملکیتی اراضی پر قبضہ کرکے اسے فروخت کرنے کی کوشش کی تھی جو انہوں نے اسے بھاگا کر ناکام بنا دی تھی۔
اس مرتبہ جب اس نے سکول کی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو دونوں ڈاکٹرز صاحبان مفاد عامہ میں اس کے لیے ریکاوٹ بنے اور یہاں بھی ناکامی کے بعد یہ اس طرح بے ہود لغویت بکتا ہے۔ دونوں ڈاکٹرز صاحباں کا کرداروعمل دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے۔یہ دونوں ڈاکٹرز صاحبان نہ صرف سرسیداں یا ضلع باغ کا قیمتی اثاثہ ہیں بلکہ ملک وملت کا قیمیی سرمایا ہیں۔ان کے خلاف ایسی جہلانہ حرکات کی ہیں ہم اس کی پر زور مزمت کرتے ہیں اور أزادکشمیر کی حکومت اور چیف سیکرٹری أزادکشمیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی ان حرکات کانوٹس لیں اور شرفاء کی پگڑیاں بلاوجہ اوچھلنے پر اس کے خلاف قانونی کاروائی کریں۔
عوام علاقہ نے مزید کہا کہ اگر موصوف ان حرکتوں سے باز نہ آیا تو اس کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ اور سخت ترین تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ مال کے متعلقہ حکام اور باغ انتظامیہ پر ہو گی۔