باغ (نمائندہ کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے باغ میں ممبر ضلع کونسل باغ سردار رشید طاہری نے وزراء کی پریس کانفرنس اور حکومت کی طرف ایک ارب روپے کے فنڈز ریلیز کرنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم حکومت سے اس وقت تک فنڈز نہیں لیں گے اور نہ استعمال کرینگے جب تک مسودہ قانون من وعن منظور نہیں کیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت فنڈز کا لالچ دیکر خریدنے کی کوشش نہ کرے۔حکومت نے مسودہ قانون میں طے شدہ نکات میں بلدیاتی اداروں کی ٹرم پانچ سالہ پر اتفاق ہو چکا ہے جس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا کیونکہ دو سال تک کونسل کی کمپوزیشن ہی مکمل نہیں ہو سکی اور جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس کا بھی گزٹ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا اس کا گزٹ نوٹیفکیشن ابھی تک التوا میں ہے۔
علاؤہ ازیں چئیرمین، وائس چیئرمین ، مئیر ڈپٹی مئیر کی کیخلاف عدم اعتماد کی دفعات کو بھی تبدیل کیا جارہا ہے ایک نئے چیپٹر،دستورالعمل کو شامل کیا گیا ہے جو نئے اور پرانے ایکٹ میں کہیں بھی زیر بحث یا حصہ نہیں رہا اور نہ اس کی تفصیلات بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ شئیر کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے ساتھ کابینہ کی منظوری کے بعد فائنل ڈرافٹ شئیر نہیں کیا۔ ہم پیسوں اور گرانٹ کی بجائے با اختیار مقامی حکومت کا نظام مانگتے ہیں۔ وزراء حکومت بلدیاتی نمائندوں اور عوام کو گمراہ نہ کریں۔ ستمبر 2023 میں ایک ماہ کے لیے قائم کئی گئی کمیٹی نے جنوری تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
نیز وزیر حکومت کا یہ کہنا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد مظفر آباد احتجاج کی کال دینے کا بیان گمراہ کن ہیں۔
بلدیاتی نمائندوں نے اپنی تحریک کا اعلان 10 جنوری ،2025 کو کیا تھا جبکہ کابینہ کے منٹس راولاکوٹ کنونشن کے بعد دو دن قبل سامنے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو سال ضائع کر دیئے ہیں اگر حکومت سنجیدہ ہوتی تو یہ نوبت کیوں آتی۔ کل مظفرآباد میں احتجاج سے قبل فائنل ڈرافٹ شئیر کرے ورنہ حالات کی ساری ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سردار جاوید شریف فوکل پرسن رابطہ کمیٹی ، جاوید عارف عباسی چیف کوآرڈینیٹر رابطہ کمیٹی اور مرکزی رابطہ سیکریٹری میر امتیاز احمد نے ہنگامی طور پر جو ردعمل دیا ہے اس کی نہ صرف حمایت کرتے ہیں بلکہ چٹان کی طرح ساتھ کھڑے ہیں ۔
انہوں نے حکومت اور مقتدر حلقوں کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ ہم قانون کے دائرے میں اور مقامی حکومت کے طور پر ذمہ دارانہ طریقے سے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اور وزراء کا رویہ مسائل کے حل کی بجائے مزید الجھانا اور عدم اعتماد کی فضا پیش کرنا ہے۔
Post Comment