گلگت(نمائندہ کاشِگل نیوز)

عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے ایک بیان میں کہاہے کہ ایکشن کمیٹی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے اپنے بنیادی حقوق کے لئے کوئٹہ میں پرامن احتجاج پہ پولیس کا کریک ڈائون ،پرامن مظاہرین پہ پولیس تشدد اور ماہ رنگ بلوچ سمیت متعدد بی وائی سی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں اس وقت کوئی سیاسی حکومت نہیں اسے پولیس اسٹیٹ بنانے دیا گیا ھے،حکمرانوں کی اس ظالمانہ پالیسی کو عوامی ایکشن کمیٹی نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتی ھے بلکہ اسے ریاستی ننگی طاقت کے ذریعے بلوچ عوام کی زبان بندی کرکے انہیں دیوار کے ساتھ لگانے کی آمرانہ پالیسی سمجھتی ھے ۔

انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی اس امر پہ گہری تشویش کا اظہار کرتی ھے کہ ایک طرف گلگت بلتستان، آزاد کشمیر،سندھ اور پنجاب میں محنت کشوں، ملازمین ،کسانوں،طلباء اور وکلاء کی اپنے بنیادی حقوق کے لئے احتجاج کو دبانے کے لئے جھوٹے مقدمات بنا کر سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرتی ھے، خیبر پختون خوا میں دہشت گردی ختم کرنے کے نام پہ وہاں کے معدنی وسائل پہ قبضہ کیا جا رہا ھے ۔

ترجمان نے کہا کہ گلگت بلتستان اور کشمیر میں آبی وسائل اراضیات، معدنیات، ٹورازم اور سرحدی تجارت پہ بیرونی کمپنیاں کے ذریعے زبردستی قبضہ کیا جا رہا ھے اور اس قبضہ گیری کے خلاف احتجاج کرنے پہ عوامی ایکشن کمیتی کے کارکنوں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں گرفتار کیا جاتا ھے جبکہ بلوچ عوام کو دہشت گردی ختم کرنے کے بہانے سے ماورائے قانون بلوچ نوجوانوں کو غائب کرکے انہیں کسی عدالت میں پیش کئے بغیر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دی جاتی ہیں اس پہ ظلم و بربریت کی انتہا یہ ھے کہ ان مسنگ پرسنز کے لواحقین کو ان کی لاشیں پہچان کر اٹھانے بھی نہیں دیا جاتا۔

بیان میں کہا کہ اس طرح کی ظلم و بربریت دنیا میں کہیں بھی نظر نہیں آتا مگر نون لیگ اور پی پی پی کے نا م نہاد وزیر اعظم اور صدر اس ساری صورت حال میں نہ صرف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے پولیس اور سیکیورٹی ایجنسیوں کو سیاسی تحریکوں کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی مکمل چھوٹ دیا ھوا ھے ،ملک میں آئین اور قانون نام کوئی شے نظر نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ ایسے گھمبیر حالات میں عوامی ایکشن کمیٹی یہ سمجھتی ھے کہ ملک بھر کی مزدوروں، کسانوں کی تنظیموں، وکلاء ، طلباء، نوجوانوں کی تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کو متحد ہو کر بلوچ نسل کشی کی حکومتی اقدامات کو روکنے کے لئے ایک ملک گیر تحریک بنانے کی شدید ضرورت ھے۔

عوامی ایکشن کمیٹی مطالبہ کرتی ھے کہ ما ہ رنگ بلوچ سمیت تمام بلوچ گرفتار افراد کو فوری رہا کیا جائے۔ مسنگ پرسنز کو بازیاب کرکے انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔مسخ شدہ لاشیں دینے کے غیر انسانی اقدامات بند کیے جائیں ملک بھر میں سیاسی اور جمہوری آزادیوں پہ غیر اعلانیہ پابندی ختم کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے