راولپنڈی سے جبری کمشدگی کے شکار دو کشمیری نوجوان تا حال لاپتہ

 

جموں کشمیر کے باغ کے رہائشی دو نوجوان وقار احمد اور محمد اخلاق ولد عثمان جنکو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے راولپنڈی سے جبری گمشدکی کا نشانہ بنایا تاحال لاپتہ ہیں اور پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے سے نکار کر دیا ہے۔ لواحقین شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔

وقار احمدکے والدنے ایس ایچ او تھانہ کھنہ اسلام آباد کو درخواست دیتے ہو ئے کہا ہے کہ میرا نام منیر احمد ہے اور ساکنہ ہاڑی گہل باغ آزاد کشمیر کا رہائشی ہوں۔ میرا بیٹا وقار احمد جسکی اے سی ٹیکنیشن کی دوکان غوری ٹاون فیز ون نزد غوری کئیر سکول ہے مورخہ 7/3/25 بوقت دن دو بجے نماز پڑھ کر باہر نکلا تو سکول کے سامنے سٹرک انمول ٹیلر کی دوکان کے آگے کھڑا تھا کہ اسی دوران اچانک ایک سیاہ رنگ کا گاڑی ویگو آ کر رکی جس میں تقریبا چار پانچ آدمی تھے۔ وقار احمد کو مارنا شروع کردیا اور زبردستی اغواہ کرکہ لے گئے وہاں بھی موجود ٹیلر ماسٹر محمد رفیق خان اور دانش امتیاز ولد محمد امتیاز عمار منیر ولد محمد منیر احمد نے بچشم خود دیکھا بزریعہ فون ٹیلر ماسٹر محمد رفیق نے اطلاع دی میں کشمیر سے راولپنڈی آیا درخواست منظور کرتے ہوِے کاروائی عمل میں لائی جائے اور اغواہ کا مقدمہ درج کیا جائے۔ مگر پولیس نے درخواست ابھی تک رد کر دیی ہے اور ایف آئی آر کاٹنے سے انکار کر دیا ہے۔

اسی طرح محمد اخلاق ولد عثمان کے بھائی نے تھانہ ایس ایچ او تھانہ اسیکم تھری راولپنڈی کو درخواست دی ہے کہ میں راجہ فیاض احمد ولد محمد عثمان گاوں جھیڑ غنی آباد تحصیل و ضلع باغ کشمیر کا ہوں میرا حقیقی بھائی محمد اخلاق ولد عثمان 82101-3794639-1مورخہ 7 مارچ 2025 کو رات ایک بجے نامعلوم افراد نے اغواہ کر دیا۔مغوی بصیرہ انسٹیٹوٹ چکلالہ کیمپس سیکنڈ فلور مکہ ٹاور متصل شیل پٹرول پمپ کوستان خان روڈ چکلالہ اسیکم تھری بطور گرافک ڈیزائنر جاب کر رہا تھا.مغوی ایک شریف شہری ہے وقوعہ کی اطلاع سائل کو ادارہ کے سربراہ محمد عثمان صاحب نے مورخہ 11 مارچ 2025 کو دی۔نامعلوم اغواہ کاروں کے خلاف پرچہ درج فرما کر قانونی کاروائی کی جائے اور مغوی کو بازیاب کروایا جائے۔مگر مقامی پولیس نے درخواست پر کاروائی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

لواحقین کے مطابق ہمیں خدشہ ہے کہ بلوچ اور پشتونوں کی طرح ہمارے پیاروں کو بھی جعلی مقابلہ کا نشانہ کہیں نہ بنایا جایا،،اس لیے تمام انسانی حھقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ انکی بازیابی کے لیے حکومت وقت پر دباؤ ڈالا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے