میرپور( کاشگل نیوز )
برطانوی نژاد کشمیری خاتون یاسمین علی نے کہا ہے کہ اوورسیز کے لیے اپنے ملک میں آنا تنگ کر دیا گیا ہے یہاں نہ ان کی جائیدادیں محفوظ ہیں اور نہ ہی وہ خود، سرکاری ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ بلدیہ میرپور ،ادارہ ترقیات میں بیٹھے لوگ مافیا کے ساتھی ہیں جنہوں نے غیر قانونی طور پر میری جائیداد کے کاغذات میرے کرایہ دار کو دئیے مافیا سے جان کا خطرہ ہے میں نے جان کے خطرے کے پیش نظر پولیس ایمرجنسی 15 ، تھانہ تھوتھال کو کال کی مگر پولیس نہ پہنچی ، ڈی آئی جی نے دو گھنٹے انتظار کے بعد بھی ملنا گوارہ نہ کیا ۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے کشمیر پریس کلب میرپور میں عوامی ایکشن کمیٹی کے راہنماؤں نغمان عارف ،حمزہ یونس ،نازیہ شاہ ایڈووکیٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے کیا ۔
انھوں نے کہا کہ عامر اقبال نامی شخص نے مجھ سے مکان کرایے پر لیا تب خود کو غریب ظاہر کیا مگر دو ماہ بعد اس نے اپنی حرکتیں ظاہر کرنا شروع کیں کرائے میں ہیرا پھیری کے ساتھ ساتھ میرے مکان میں توڑ پھوڑ کی اور مافیا کے ذریعے مجھے دھمکیاں دیں ۔میں نے پولیس 15 ،تھوتھال تھانہ رابطہ کیا مگر وہ مدد کو نہ پہنچے اور اس کے بعد میں نے برٹش ہائی کمیشن کو رابطہ کیا جنہوں نے ایس ایس پی سے رابطہ کیا تو پولیس آئی مگر مافیا کے کارندے بھاگ چکے تھے ۔
انھوں نے کہا کہ بلدیہ اور ایم ڈی اے ،برقیات میں بیٹھے مافیا نے جعلسازی میں ساتھ دیا اور غیر قانونی کنکشن لگایا ،جائیداد کے کاغذات دئیے سوئی گیس کا کنکشن لگایا ۔میں نے ہر فورم پر رابطہ کیا مگر شنوائی نہ ہوئی اور اب مجھ سے تین لاکھ روپے مانگے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی کے پاس گئی مگر دو گھنٹے بعد بھی انھوں نے ملاقات نہ کی ہم اوورسیز کو ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے نئی نسل یہاں آنے کے تیار نہیں ہے ہماری جائیدادیں محفوظ نہیں ہیں نہ ہمیں تحفظ ہے۔
انہوںنے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ تمام معاملے کی انکوائری کی جاے اور جو کردار اور ملازمین اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاے میں اس پر خاموش نہیں رہونگی ایک تنظیم بنا رہی ہوں جو کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریگی۔