راولاکوٹ (کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع نیلم میں ایک صحافی کے خلاف سوشل میڈیاپر فوج کو بدنام کرنے کے الزام میں درج ہونے والی ایف آئی آر گزشتہ شام منظر عام پر آگئی ہے۔
صحافی عثمان طارق چغتائی کے خلاف یہ ایف آئی آر گزشتہ ماہ 4مارچ کوزیر دفعات 500، 501، 504، 505، 489Y، 489P اور 31ٹیلی گراف ایکٹ اٹھمقام پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق عثمان طارق چغتائی کے فیس بک اکاؤنٹ پر 3مارچ2025کو ایک پوسٹ اپ لوڈ کی گئی۔ پوسٹ کا مضمون ہے کہ ’پھر کہتے ہیں ہمارے خلاف لکھ ڈالا۔ عقل کے اندھے نہ جانے کس مستی میں ہیں۔ نیلم ویلی میں برفباری کے دوران کام کرنے والی محکمہ شاہرات پی ڈبلیو ڈی کی مشینری کی ویڈیو آئی ایس پی آر کے آفیشل پیج سے بغیر تحقیق کے یا دانستہ طور پر حقائق کو مسخ کر کے فوجی مشینری ظاہر کرتے ہوئے اپلوڈ کی گئی ہے۔ نمبرون فوج کے نمبرون آئی ایس پی آر کے پیج سے اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر کام کرنے والی بلڈی سویلین اداروں کی محنت پر پانی پھیرنے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ سرکار آپ کریڈٹ لیں اور اپنی واہ واہ بھی کروائیں۔ مگر صرف اتنا ہی جتنا آپ نے کام کیا ہو۔‘
متن کے مطابق اس تحریر کے ذریعے عثمان طارق چغتائی ولد طارق چغتائی سکنہ جاگراں حال کنڈلشاہی نے اپنی فیس بک آئی ڈی متذکرہ بالا سے عوام اور پاک فوج میں نفرت پیدا کرتے ہوئے اشتعال دلانے کی نیت سے ارادتاً جھوٹی خبر/افواہ اپ لوڈ کرتے ہوئے دانستہ طور پر جرائم متذکرہ بالا کا ارتکاب کیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال تاخیر سے شروع ہونے والے برفباری کے سیزن میں نیلم اور حویلی کے بالائی علاقوں میں سڑکوں سے برف ہٹانے کی سرگرمیوں کو پہلی بار آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کے آفیشل پیج سے شیئر کرنے کی روایت شروع کی گئی۔ فروری کے آخری ہفتے اور مارچ کے پہلے ہفتے میں برفباری کے دوران آئی ایس پی آر کے پیجز سے عوام کو اطلاع دی گئی کہ پاک فوج کے جوان برفباری سے بند ہونے والی سڑکیں ٹریفک کے لیے بحال کر رہے ہیں۔
ان سرگرمیوں پر سوشل میڈیا صارفین نے اعتراضات بھی کیے اور متعدد ویڈیوز ایسی بھی سامنے آئیں، جن میں شہری یہ کہتے ہوئے سنے جا سکتے تھے کہ سڑک محکمہ شاہرات کے عملے نے صاف کی اور کریڈٹ کے لیے ویڈیوز فوجی اہلکار بنا رہے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کسی میڈیا ادارے نے تصدیق یا محکمہ شاہرات نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔
صحافی عثمان طارق چغتائی کی فیس بک پروفائل کے مطابق وہ نیلم پریس کلب کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے اپنی پوسٹ کے علاوہ کچھ دیگرشہریوں کی ویڈیوز بھی شیئر کر رکھی ہیں، جن میں شہری آئی ایس پی آر کے عمل کے خلاف رد عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ عثمان طارق چغتائی کے خلاف درج ایف آئی آر تو منظر عام پر آگئی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسی نوعیت کی دیگر پوسٹیں لگانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
نیلم میں ہی ایک اور معاملے میں فوج کو بدنام کرنے کے الزام میں ایک قوم پرست رہنما صداقت مغل کو بھی چند روز قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ فروری میں مظفرآباد میں ایک طلبہ تنظیم کے رہنما اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن مجتبیٰ بانڈے کو بھی اسی نوعیت کے الزام میں 15روز تک حراست میں رکھا گیا۔ 29مارچ کو راولاکوٹ میں راجہ غلام مجتبیٰ کے خلاف فوج مخالف تقریر کرنے پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا اور گزشتہ روز انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اسی طرح یکم اپریل کو تھانہ ہجیرہ میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں 4افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور طلبہ تنظیم کے رہنما اور سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی رکن ارسلان شانی کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔