جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکر ٹری اطلاعات الیاس کشمیر ی نے باغ میں فورسز ہاتھوں زاہدزراق کی مبینہ ہلاکت اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو موت کی وادیوں میں دھکیلنے والی جنگ کو عوام پر مسلط کرنے کی طرف یہ سلسلہ بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محنت کش زاہد ایسی گولی کا شکار ہو کر زندگی گنوا بیٹھا جس گولی سے اس کا سروکار نہیں تھا، دو پولیس سپاہی جو محنت کش تھے زخمی ہو گئے، زاہد بہت جفا کشی سے خاندان کا پیٹ پال رہا تھا، وہ نہ حق مارا گیا ہے اس کے خاندان کو اس کا کیا ازالہ کیا جائے گا؟ اور کون کرئے گا یہ ازالہ؟
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا سماج ایسا تو نہیں ہے جو اتنا دہشت زدہ ہو کہ روزگار کی خاطر نکلنے والے محنت کش کا سینہ گولیوں سے چھلنی ہو جائے، ہمارئے لوگوں کو تو نہ تعلیم میسر نہ روزگار میسر نہ علاج میسر ایک امن ہی تو ہے جو ہمارئے لوگوں کو میسر ہے اب اس امن کو بھی بدامنی میں بدلا جا رہا ہے۔
جے کے پی این پی کے رہنمانے کہا کہ ہمارئے لوگوں میں دہشت و وحشت کا کوئی رجحان نہیں ہے اور نہ ہی ایسے رجحان کو قبول کرتے ہیں،۔اس کے باوجود یہاں عام انسان اتنا خوف زدہ ہو گیا ہے کہ اچانک سے اس کی زندگی غیر محفوظ ہو گئی ہے، ایسا خوف و ہراس پھیل گیا ہے کہ گھر کے دروازئے سے نکلتے ہی زندگی غیر محفوظ لگنا شروع ہو گئی ہے؟
انہوں نے کہا کہ اچانک سے ایسا غیر محفوظ ماحول کیوں کر بن گیا؟ یہ غیر محفوظ خوف وہراس پر مبنی ماحول کن طبقات اور قوتوں کے مفاد میں ہے؟ خود پیدا کیے گئے گرہوں سے عام لوگوں کا کیا لینا دینا ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جو عام لوگوں کے دماغوں میں ہیں۔ محنت کر کہ گھر کا چولہا جلانے والے زاھد کی موت نے خوف میں مزید شدت لائی ہے عوام کو مستقبل میں ایسی جنگ میں دھکیلنے یا ایسی لڑائی کا نشانہ بنانے کی طرف حالات بڑھ رہے ہیں جس لڑائی سے عوام کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
الیاس کشمیری نے کہا کہ یہ سلسلہ زاہد کی موت پر ہی تھمنے والا نہیں لگتا بلکہ عوام کو موت کی وادیوں میں دھکیلنے والی جنگ کو عوام پر مسلط کرنے کی طرف یہ سلسلہ بڑھ رہا ہے۔ایسی جنگ کا ایندھن بننے سے عوام کیسے بچ سکتے ہیں؟یہ سوال جواب کا متقاضی ہے۔