راولاکوٹ: سکول میں عید ملن پارٹی کو جبراً روکنے کی کوشش پرنوجوان گرفتار

راولاکوٹ ( کاشگل نیوز)

 

پاکستان کے زیر نتظام جموں کشمیر کے علاقے راو لا کوٹ میں ایک نجی سکول میں عید ملن پارٹی کے انعقاد کو جبراً روکنے کی کوشش کرنے والے نوجوان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

واصف نسیم نامی نوجوان کو سکول انتظامیہ کی شکایت پر ڈی آئی جی نے طلب کر کے سمجھانے کی کوشش کی، تاہم نوجوان نے قانون پر عملدرآمد کو مبینہ طور پر خلاف شریعت قرار دیا۔

واصف نسیم کے خلاف نجی سکول کی پرنسپل کی درخواست پر ایف آئی آر درج کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ مذکورہ نوجوان نے اس سے قبل ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے کر خواتین کی تصاویر پر مبنی اشتہارات پر پابندی عائد کروائی تھی۔

ڈپٹی کمشنر وقت ممتاز کاظمی نے اشتہارات پر دفعہ 144 نافذ کردی تھی۔

ڈپٹی کمشنر کے حکم کے بعد پولیس اہلکاروں کے ہمراہ مذکورہ نوجوان اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ شہر میں دکانوں پر لگے اشتہارات اور بل بورڈز اتارنے میں مصروف تھا۔ تاہم شہریوں کی شکایت پر ڈپٹی کمشنر اپنے حکم سے دستبردار ہوئے اور جتھوں کے ذریعے دکانداروں کو ہراساں کرنے کے عمل پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

تاہم انتظامیہ کی جانب سے اپنے مخصوص عزائم کی تکمیل کے لیے ابتدائی طور پر حوصلہ افزائی پانے کے بعد واصف نسیم نے شہریوں کی نجی زندگیوں میں مداخلت شروع کر رکھی تھی۔

چلڈرن پارک میں تفریح کے لیے آنے والی خواتین، ریستوران پر کھانا کھانے اور شاپنگ کرنے والی خواتین سمیت تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والی طالبات کے حوالے سے افغانستان میں بنائے گئے قوانین کو رائج کرنے کے اعلانات اور ویڈیو پیغامات مذکورہ نوجوان کا روزمرہ کا معمول تھا۔

شہریوں کی نجی زندگیوں حفاظت کی ذمہ دار انتظامیہ کی خاموشی کا نتیجہ ہی تھا کہ نوجوان نے خود ہی تعلیمی اداروں میں جا کر اپنے من مرضی کے قوانین نافذ کرنے کی کوشش شروع کر دی تھی۔ تاہم دیر آید درست آید۔

ہر انسان کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے، تاہم کسی دوسرے پر مذہب، قانون، اخلاقیات اور ضابطے مسلط کرنے کا اختیار کسی فرد واحد یا گروہ کو حاصل نہیں ہو سکتا۔ یہ اختیار ریاست کو ہوتا ہے، جسے ریاستی ادارے آئین اور بین الاقوامی طور پر مسلمہ انسانی حقوق کے دائرہ کار کے اندر رہ کر استعمال کرنے کے مجاز ہوتے ہیں۔