جموں کشمیر میں حق حکمرانی و حق ملکیت کانفرنس کا انعقاد، ریاست میں جبری گمشدگیاں تشویشناک قرار

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کے علاقے ملوٹ کے مقام پر حق حکمرانی حق ملکیت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

اس موقع پر صدائے جموں کشمیر امن ریلی ملوث شہر سے گزرتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچی۔

ریلی اور کانفرنس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔

کانفرنس میں جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی ممبران نے شرکت کی اور خطاب کیے۔

جبری گمشدگیوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر کور کمیٹی شوکت نواز میر نے کہا کہ پاکستان میں تو پہلے سے جبری گمشدگیوں کا دیرینہ مسلہ موجود تھا لیکن پاکستانی زیر قبضہ جموں کشمیر میں جبری گمشدگیاں نہیں تھیں لیکن اب ہمارے درجنوں لوگوں کو جبری طور پر گمشدہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے دو سال پہلے کوٹلی شہید چوک میں کہا تھا کہ نام نہاد آزاد جموں کشمیر میں کوئی مسنگ پرسن نہیں ہے، آج میں اپنے وہ الفاظ واپس لیتا ہوں کیونکہ اب درجنوں لوگوں کو جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ میں اپنے ماضی کے الفاظ کو جھوٹ سمجھتا ہوں اور عوام کے سامنے شرمندہ ہوں۔ ہم واضح الفاظ میں کہتے ہیں کہ اگر ہمارے کسی بھی شہری پر کوئی الزامات ہیں تو عدالتوں میں کیس ٹرائل کیے جاہیں جبری طور پر لاپتہ کرنے کا اختیار کسی کے پاس نہیں ہے اس کیخلاف ہر ممکنہ اور سخت جہدوجہد کریں گے۔

ممبر عوامی ایکشن کمیٹی باغ الیاس کشمیری نے پارلیمانی جمہوری انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں محاصرے کا الیکشن ہوتا ہے اس الیکشن کے ذریعے عوام کو حق حکمرانی نہیں دلایا جا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ 74, لینٹ آفیسران ، کشمیر کونسل جیسے اداروں کے حصار میں ہونے والے انتخابات آزادانہ ہوں یہ دور کی بات ہے ان قابض اداروں کی موجودگی میں آزادانہ الیکشن کمیشن کا قیام ممکن نہیں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو عوام کی تمام پرتوں سے نمائندگی لیکر آہین ساز اسمبلی کے قیام کا اعلان کرنا ہو گا تا کہ یہ اسمبلی ایسا آہین بنائے جس میں عوام کے حق حکمرانی اور حق ملکیت کو آئینی تحفظ مل سکے۔