پاکستانی جموں کشمیر : ایل او سی کے قریب مقیم آبادی کے لیے اضافی خوراک ذخیرہ کرنا شروع

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نےپہلگام واقعے کے بعد انڈیا پاکستان کے درمیان کشیدہ صورت حال کے پیش نظر لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں مقیم آبادی کے لیے دو ماہ کی اضافی خوراک ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہے۔

لائن آف کنٹرول کے زیادہ تر قریبی علاقوں میں خوراک ذخیرہ کی گئی ہے جبکہ مزید اضافی خوراک بھی بھجوائی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے آٹھ اضلاع کے 13 انتخابی حلقوں میں ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی مقیم ہے۔

خوراک کی ضروریات کو لائن آف کنٹرول پر مقیم آبادی کے لیے کسی بھی ہنگامی صورتحال کے دوران استعمال میں لایا جا سکے گا۔

پہلگام حملے کے بعد پاکستان اورانڈیا کے درمیان حالات کشیدہ ہونے پر احتیاطی طور پر خوراک ذخیرہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر خوراک چوہدری اکبر ابراہیم نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ تمام آبادی کے لیے خوراک ذخیرہ کر لی جائے تاکہ لائن آف کنٹرول پر واقع کشمیر کے 13 حلقے اور کشمیر کے دیگر علاقوں کی ضروریات جنگی حالات میں پوری ہو سکیں۔

آٹا مل پر تعینات فوڈ آفیسر نے بتایا کہ آج کے روز اٹھمقام، شاردہ ،باڑیاں ،تاو بٹ سمیت دیگر علاقوں میں اشیائے خوردونوش کے بیگ روانہ کیے گئے۔ انھوں نے بتایا کہ جب تک کنٹرول لائن کے علاقوں میں آبادی کے مطابق ضرورت پوری نہیں ہوجاتی تو ترسیل کا عمل روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گا۔