مظفرآباد : انجمن تاجران کے الیکشن کالعدم قرار، 90روز میں ایکٹ2019نافذ کرنے کا حکم

مظفرآباد ( کاشگل نیوز)

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی عدالت العالیہ نے مظفرآباد کے 5تاجروں کی رٹ پٹیشن 4سال بعد منظور کرتے ہوئے سال2021میں ہونے والے الیکشن کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو تاجروں کا نمائندہ کہلوانے سے روک دیا ہے۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ ٹریڈ آرگنائزیشنز (رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ2019کو 90ایام میں اس کی روح کے مطابق نافذ کریں۔

دوسرے لفظوں میں عدالت نے حکم دیا ہے کہ تمام تاجر تنظیموں کو ٹریڈ آرگنائزیشن (رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ2019ء کے دائرے کے اندر لایا جائے، بصورت دیگر ان پر پابندی عائد کی جائے۔ رٹ پٹیشن مظفرآباد انجمن تاجران کے الیکشن کے خلاف ہونے کی وجہ سے مظفرآباد کے انتخابات میں ہی منتخب ہونے والوں کو تاجروں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

یہ رٹ پٹیشن 11جنوری2021کو مقامی تاجروں سید طیب علی شاہ اور دیگر نے مظفرآباد انجمن تاجران کے انتخابات کے خلاف دائر کی تھی۔ رٹ پٹیشن پر چار سال بعد18مئی 2025کو عدالت العالیہ کے جج چوہدری خالد رشید نے سماعت کی اور آج یعنی 23مئی کو فیصلہ سنایا ہے۔

پٹیشنرز کی جانب سے سید شجاعت علی نقوی، جبکہ حکومت کی طرف سے فرخندہ ابرار اور تاجر رہنماؤں کی جانب سے سید عبدالصمد ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

رٹ پٹیشن میں 21نومبر2020کو ہونے والے مظفرآباد کی تاجر تنظیموں کے انتخابات کو چیلنج کیا گیا تھا۔ پٹیشنرز کا موقف تھا کہ ٹریڈآرگنائزیشنز (رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ14فروری2019کو نافذ ہوا، جس کے تحت حکومت کی طرف سے لائسنس حاصل کیے بغیر کوئی تاجر تنظیم رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی۔ اس کے علاوہ ایکٹ کی دفعہ11کے تحت تمام تجارتی تنظیموں کے عہدیداروں کی مدت ایک سال ہوگی، جبکہ دفعہ13کے تحت حکومت ایک ریگولیٹر مقرر کر سکتی ہے۔ تاہم تاجر جوائنٹ ایکشن کمیٹی مظفرآبادکا رجسٹریشن سرٹیفکیٹ 4اکتوبر 2013سے منسوخ شدہ ہے۔ نیز کچھ تنظیموں کے اراکین نے ایک معاہدہ کر کے 2020کے انتخابات کی مدت پانچ سال مقرر کر دی ہے، جو کہ ایکٹ2019کے خلاف ہے۔

عدالت نے کہا کہ ایکٹ2019کا مقصد تاجر تنظیموں کو رجسٹر اور منظم کرنا ہے۔ دفعہ6کے تحت لائسنس کی تجدید ہر پانچ سال بعد ضروری ہے، جبکہ دفعہ11کے تحت عہدیداروں کی مدت ایک سال ہوگی۔ تاہم مدعا رسپانڈنٹس نے ایک معاہدے کے ذریعے مدت پانچ سال مقرر کر لی، جو ایکٹ کے خلاف ہے۔ نیز حکومت نے اب تک کسی ریگولیٹر کو مقرر نہیں کیا، جس کی وجہ سے 21نومبر2020کے انتخابات غیر قانونی ہیں۔

عدالت نے حکم سنایا کہ بحث کی روشنی میں رٹ پٹیشن منظور کی جاتی ہے۔ سرکاری رسپانڈنٹس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ٹریڈ آرگنائزیشنز(رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ2019کو90روز کے اندر حرف بحرف نافذ کریں۔ جب تک ایکٹ نافذ نہیں ہوتا، کوئی بھی شخص خود کو 2021کے انتخابات کی بنیاد پر تاجروں کا نمائندہ قرار نہیں دے سکتا۔

واضح رہے کہ تاجر تنظیمیں انجمن تاجران کے نام سے کام کرتی ہیں اور یہ تمام تنظیمیں غیر رجسٹرڈ ہیں۔ مختلف تنظیموں نے اپنے اپنے آئین بنا کر ان کے تحت انتخابات کروائے ہیں، اور کچھ شہروں میں ایک سے زائد تنظیمیں موجود ہیں۔ کچھ شہروں میں سالوں سے کوئی انتخابات نہیں ہوئے۔ تاہم یہ تاجر تنظیمیں تاجروں کے حقوق کے دفاع کے ساتھ ساتھ سیاسی مطالبات پر احتجاج اور تحریکوں کا حصہ بھی بنتی آئی ہیں۔

دوسری جانب ٹریڈ آرگنائزیشنز(رجسٹریشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ2019کے مطابق تاجر تنظیمیں لمیٹڈ کمپنی اور فلاحی تنظیم کے تحت رجسٹر ہو سکتی ہیں۔ ان کا کام تاجروں کی فلاح کے لیے اور کاروبار کے فروغ کے لیے اقدامات کرنا ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں حکومت سمیت ملکی اور بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے رقوم حاصل کر کے فلاح و بہبود کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔

تاہم یہ تنظیمیں اس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے بعد جہاں ایک سال کی مدت کی پابند ہو جائیں گی، اس کے ساتھ ساتھ ان سے احتجاج کا حق بھی چھن جائے گا۔ سیاسی مطالبات پر آواز بلند کرنے، شٹر ڈاؤن کرنے سمیت دیگر نوعیت کی سیاسی سرگرمیاں نہیں کی جا سکیں گی۔ ایسا کرنے کی صورت ان کی رجسٹریشن یا لائسنس منسوخ کیے جا سکیں گے۔

مذکورہ ایکٹ کے تحت ٹریڈرز یونین، یا ٹریڈ یونین کا حق نہیں دیا گیا، بلکہ ایسوسی ایشن، چیمبر آف کامرس اور لمیٹڈ کمپنی کا حق دیا گیا ہے۔ یونین سازی اور سیاسی سرگرمی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کیفیت میں اگر اس ایکٹ پر عملدرآمد ہوتا ہے تو تاجر تنظیموں کو اپنی سیاست قربان کرنی پڑے گی۔