کاشگل رپورٹ :
پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے اسلام آباد میں موجود ایک کاروباری گروپ کی جانب سے پرکشش ملازمتوں کے نام پر تربیتی کورسز کرنے والے سیکڑوں نوجوان مرد و خواتین ایک سال سے ملازمتوں کے انتظار میں ہیں۔ گروپ کے ذمے داران کی جانب سے ان سے بات کرنے کا سلسلہ بھی اب بند ہو چکا ہے۔ اس دورانیے میں ایک تعلیمی ادارہ قائم کرنے کی کوشش تو کی گئی، لیکن نہ تو وہ ادارہ چل سکا اور نہ ہی اس کی ابتدائی ملازمتوں میں ان لوگوں کی تقرریاں کی گئیں، جنہوں نے کورسز کیے گئے۔
گزشتہ سال مارچ میں سردار گروپ آف کمپنیزکے بینر تلے اشتہارات جاری کیے گئے۔ ان اشتہارات میں یہ اعلان کیا گیا کہ سردار گروپ آف کمپنیز نے ’دی ٹینیشیئس‘(The Tenacious) کے نام سے تعلیم، تدریس، رئیل اسٹیٹ، صحت، سکیورٹی اور ٹرانسپورٹ سروس کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنی ہے۔ ان شعبوں کے لیے 400سے زائد ملازمتوں کا بھی اعلان کیا گیا۔ ان ملازمتوں میں پرنسپل، وائس پرنسپل، ٹیچر، اکاؤنٹنٹ، اسسٹنٹ منیجر ایڈمن، ایڈمن کوآرڈینیٹر، سکیورٹی آفیسر، ریسپشنسٹ، ہائی ایس ڈرائیور، ڈرائیور، آفس اٹنڈنٹ، سپورٹنگ سٹاف، آیا، ڈیٹا بیس ایڈمنسٹریٹر، گرافک ڈیزائنر، مارکیٹنگ منیجر، وہیکل مکینک اور دیگر شعبوں کی ملازمتیں شامل تھیں۔
ان ملازمتوں میں 2لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ اور 1300سی سی کار سے لے کر 70ہزار روپے ماہانہ تنخواہیں آفر کی گئی تھیں۔ تاہم ساتھ لازمی شرط یہ تھی کہ یہ پرکشش ملازمتیں حاصل کرنے والے خواہش مند امیدواروں کو اسی گروپ کے زیر اہتمام قائم تربیتی ادارے سے چار سے چھ ہفتے کے تربیتی کورسز کرنا ہونگے۔ ان کورسز کی رجسٹریشن اور امتحانی فیس اشتہار میں 5ہزار روپے رکھی گئی تھی۔ تاہم امیدواروں کی جانب سے فراہم کردہ بینک رسیدوں کے مطابق ادارے نے رجسٹریشن اور امتحانی فیس کے علاوہ فی امیدوار 20سے 30ہزار فیس بھی وصول کی ہے۔ گزشتہ سال اپریل2024 میں ان کورسز کے نتائج بھی جاری کیے گئے، جن کے مطابق 215امیدواروں نے کورسز مکمل کرکے امتحانات میں حصہ لیا، جن میں سے 80فیصد کامیاب قرار پائے۔
واضح رہے کہ سردار گروپ آف کمپنیز سابق وزیراعظم اور معروف کاروباری شخصیت سردار تنویر الیاس کا کاروباری گروپ ہے۔ دی ٹینیشیئس کے تربیتی کورسز بھی سردار تنویر الیاس کے ہی ملکیتی سردار پلازہ،واقع فضل حق روڈ بلیو ایریا اسلام آباد،بالمقابل پولی کلینک ہسپتال،میں کروائے جا رہے تھے۔ اس ادارے کا ہیڈ آفس بھی اشتہار اور ویب سائٹ کے مطابق اسی پلازہ میں موجود ہے۔
راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والی ہائی ایس ڈرائیور کا تربیتی کورسز پاس کرنے والی ایک خاتون نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ انہیں یہ بتایا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں کے ایک چین سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ان اداروں میں ملازمت کے لیے یہ کورسز مکمل کرنے ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے رجسٹریشن کروائی اور بھاری اخراجات کر کے اسلام آباد کورسز کرنا شروع کیا توانہوں نے فیس مانگنا شروع کر دی۔ انکا کہنا تھا کہ انہوں نے 20ہزار روپے رجسٹریشن فیس کے علاوہ ادا کیے۔ اس ادائیگی کی انہوں نے رسید بھی فراہم کی ہے۔
اب خاتون کا کہنا ہے کہ ایک سال انتظار کرنے کے بعد بھی ہمیں ملازمت دینے کی بجائے ہمارا فون اٹھانا ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔ ایک سال سے ہم لوگ انتظار کر رہے ہیں۔ ایک ماہ کا کورس بتایا گیا لیکن کورسز تین ماہ میں مکمل ہوئے۔ تین ماہ اسلام آباد میں رہائش اختیار کرنے اور کورسز کرنے میں ہمارے لاکھوں روپے اخراجات ہوئے ہیں۔ اب ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ہمارے ساتھ فراڈ کیا گیا ہے اور ملازمت کے نام پر تربیتی کورسز کے لیے ہم سے بھاری رقوم ہڑپ کر لی گئی ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ہمارا ایک سال ضائع ہوا ہے، جس کا ازالہ کیا جائے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
باغ سے تعلق رکھنے والی اکاؤنٹنٹ کا کورس کرنے والی ایک خاتون نے بھی یہی بات بتائی ہے اورذمہ داران سے اپیل کی ہے کہ ان کے ساتھ فراڈ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
باغ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان، جنہوں نے ڈرائیور کا کورس کیا، کا کہنا تھاکہ زیادہ تر لوگ پونچھ اور باغ سے ہی موجود تھے۔ تاہم کچھ لوگ پاکستان کے مختلف علاقوں سے بھی ان کورسز میں شریک ہوئے۔ انکا کہنا تھا کہ انہوں نے جس ماہ یہ کورس کیا، اس ماہ 215لوگ کورسز کر رہے تھے، تاہم ادارے کا کہنا تھا کہ اتنے ہی لوگوں کا دوسرا گروپ بھی تربیتی کورس کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سال سے ہم اذیت کا شکار ہیں، لیکن پہلے پھر بھی رابطہ ہوتا تھا، اب کوئی رابطہ بھی نہیں کر رہا ہے۔
راولاکوٹ میں جامعہ پونچھ کے سابق سپلائی کیمپس کی جگہThe Tenaciousکے نام سے سکول، کالج اور یونیورسٹی کے آغاز کا اعلان کیا گیا تھا۔ رواں سال فروری میں اس یونیورسٹی کے لیے داخلوں اور بھرتیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پرایک ٹیچر نے دعویٰ کیا کہ تعلیمی پراجیکٹ کے نام پر فراڈ شروع کیا گیا ہے۔ ایک ماہ بعد ہی بچے سکول چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ سکول انتظامیہ میں روایتی ’نوسربازوں‘ کو بھرتی کیا گیا، جوملازمین سے دو ماہ کام کروانے کے بعد تنخواہوں اور دیگر مراعات کی ادائیگی کے بغیر ہی انہیں فارغ کر رہے ہیں۔
ٹیچر سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی کورسز نہیں کیا۔ ان سے بریگیڈیئر (ر) عابد نامی شخص نے رابطہ کیا کہ سردار تنویر الیاس ایک تعلیمی پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں۔ ہم نے سکول، کالج اور یونیورسٹی کا راولاکوٹ میں آغاز کیا ہے۔ انکاکہنا تھا کہ انہیں اس یونیورسٹی میں تدریسی ذمہ داریوں کی ملازمت آفر کی گئی۔ ان کے ساتھ 1لاکھ 10ہزار روپے تنخواہ طے کی گئی۔ تاہم ادارے میں جا کر انہیں معلوم ہوا کہ وہاں کوئی زیادہ سٹاف بھی نہیں تھا، اور نہ ہی اس عمارت کا حلیہ تعلیمی ادارے والا تھا۔ جو لوگ ایڈمن میں تھے، انہیں بھی ریاست میں مقرر شدہ کم از کم تنخواہ کے مطابق تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی تھیں۔
انکا کہنا تھا کہ انہیں یہ بھی کہا گیا کہ وہ طلبہ کے داخلے کروانے کی مہم بھی چلائیں، تاکہ ادارے میں طلبہ کے داخلے ہو سکیں۔ تاہم نہ تو داخلے اتنے ہو سکے اور نہ ہی سٹاف پورا ہو سکا۔ ڈیڑھ ماہ بعد انہیں بتایا گیا کہ ابھی داخلے نہیں ہوئے، اس لیے اگلے سیشن سے کلاسیں شروع کریں گے، تب تک وہ بیشک ادارے میں نہ آئیں۔ تاہم ڈیڑھ ماہ کی تنخواہ بھی نہیں دی گئی، بلکہ یہ کہہ دیا گیا کہ جب سیشن شروع ہو گا تو اکٹھی تنخواہ دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تنخواہ اور مراعات کی ادائیگی پر اصرار کیا تو بریگیڈیئر (ر) عابد نامی ذمہ دار نے پہلے اپنے اس ادارے کا رعب دینے کی کوشش کی، جس سے وہ ریٹائر ہو چکے ہیں اور اس کے بعد ایف آئی آر کی دھمکی بھی دی۔ تاہم سوشل میڈیا پر لکھنے کے بعد کچھ دیگر لوگوں نے رابطہ کیا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر آپ کے واجبات ادا کر دیے جائیں گے۔
اس سلسلے میں سردارتنویر الیاس کے ترجمان راجہ قمر الزمان، اس تعلیمی پراجیکٹ میں ایک ذمہ دار کے طور پر کام کرنے والے سردار خان بہادر عبداللہ اور سجاد قمرنامی شخص کے ساتھ بارہا رابطہ کرکے موقف لینے کی کوشش کی گئی۔سردار خان بہادر عبداللہ نے فون رسیو نہیں کیا، راجہ قمر الزمان نے سفر میں ہونے کی وجہ سے بات کرنے سے معذرت کی، جبکہ سجاد قمر نامی شخص نے فون اٹھانے اور تعارف کروائے جانے کے بعد فون ہولڈ پررکھ دیا۔
متاثرین کا مطالبہ ہے کہ انہیں انصاف دیا جائے۔ ان کے ساتھ فراڈ کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور سردار گروپ آف کمپنیز کے بینر تلے یہ سب کام کیا گیا ہے اس لیے سابق وزیراعظم ان کے نقصان کا ازالہ کریں۔