راولاکوٹ میں 4 کشمیری نوجوان پاکستانی فورسز کی مبینہ کارروائی میں ہلاک

راولاکوٹ (کاشگل نیوز)

پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے حسین کوٹ میرہ میں پولیس اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ایک مبینہ کارروائی میں 4 کشمیری نوجوان ہلاک ہوگئے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ایک کارروائی میں 4 عسکریت پسند موقع پر مارے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوگیا جبکہ 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

کچھ ذرائع کے مطابق مارے جانے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد2 ہے تاہم ابھی سرکاری سطح پرتصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

مارے جانے والے کشمیری نوجوانوں میں ایک کی شناخت زرنوش نسیم کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دیگر 3 کی شناخت ابھی تک نہیں ہوسکی ۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حملے میں پولیس اہلکارگل فراز سکنہ بھمبر ہلاک ہوگیا، جبکہ رحمان، حفیظ، نعما، ذیشان، اصغر علی اور نعیم نامی اہلکار زخمی ہیں۔

عسکری حکام کے ذرائع کے دعوے کے مطابق کہ مارے جانے والے افراد عسکریت پسند تھے جبکہ مقامی ذرائع کے اس کی تردید کرتے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نسیم رزنوش نے ریاستی ایما پر کام کرنے سے منع کیا تھا جس پر ان کو ساتھیوں سمیت قتل کردیا گیاہے۔

سرکاری سطح پر ابھی تک کوئی آفیشل معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے، تحقیق مکمل ہونے کے بعد سرکاری سطح پر تصدیق سے قبل ذرائع کی معلومات پر ہی انحصار کیا جا رہا ہے۔

نسیم زرنوش کی ایک ویڈیو جو سوشل میڈیا پر موجود ہے اس میں وہ کہہ رہے کہ ریاستی ایجنسیوں نے انہیں جبری گمشدگی سے بازیابی کے بعدبائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں قوم پرست اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کی مخبری اور قتل جیسے گھنائونے کام کی آفر کی تھی جس پر انہوں نے منع کیا اور پھر انہیں ایک پولیس اہلکار کے قتل کے الزا م میں ایف آئی آر کیا گیااور مسلسل ہراسانی کا سامنا تھا۔

واضع رہے کہ زرنوش کو ایک مرتبہ پاکستانی فورسز نےجبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا اور عوامی احتجاج کے بعد اسے منظر عام پہ لایا گیاتھا۔

زرنوش نسیم گذشتہ عام انتخابات میں تب منظر عام پر آیا جب خیبر پختونخوا کے موجود ہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں گنڈاپور نے کشمیریوں کے لیے "دو ٹکے” کا لفظ استعمال کیا تھااور پھر زرنوش نسیم نے کشمیر کے باغ جلسے میں اُس پر جوتا اچھال دیا ۔ بعدازاں اسے گرفتارکیا گیا اور  پھر رہا ہوگئے ۔