جموں و کشمیر ( کاشگل نیوز)
پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں فورسز کے ایک مبینہ کارروائی میں ہلاک ہونےو الے نوجوان بھائیوں زرنوش اور جبران کے والدراجہ نسیم نے اپنے بیٹوں پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کشمیر پولیس کو ایک درخواست دی ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
زرنوش کی جانب سے گذشتہ سال سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس ویڈیو کی تصدیق زرنوش کے والد اور دیگر قریبی رشتہ داروں نے بھی کی ہے۔
اس ویڈیو میں زرنوش نسیم دعویٰ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ اُن کو تھانے بلایا گیا جہاں پر اُن پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے خلاف کام کریں۔ وہ مزید دعویٰ کرتے ہیں کہ ان پر قائم کیے جانے والے مقدمات جھوٹ ہیں۔
ہلاک ہونے والے دونوں بھائیوں کے والد راجہ نسیم کا کہنا ہے اُن کے بیٹے دیندار اور علاقے کے لوگوں کی مدد کرنے والے تھے۔اُن کے اخلاق اور کردار کی گواہی سارا علاقہ دے رہا ہے۔ اُن کے نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی تھی اور وہ میری وجہ سے نہیں بلکہ میرے بیٹوں کے اخلاق و کردار کی وجہ سے تھا۔
راجہ نسیم نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں اُن کے بیٹے زرنوش کو لاپتہ کیا گیا تھا مگر عوامی احتجاج کے بعد اُس کو منظر عام پر لانا پڑا تھا۔
اس مؤقف پر پولیس کا دعویٰ ہے کہ زرنوش لاپتہ نہیں ہوئے تھے بلکہ خود روپوش ہوئے تھے کیونکہ ان کے خلاف مقدمات تھے۔
والد کے مطابق اس کے بعد اس پر بہت سے مقدمے قائم ہوئے اور وہ اس ڈر سے پولیس میں پیش نہیں ہو رہا تھا کہ اس کو پھر لاپتا کر دیا جائے گا۔ زرنوش کی گرفتاری اور اس کو دباؤ میں لانے کے لیے میرے دوسرے بیٹے جبران کی یونیورسٹی میں چھاپے مارے گئے تھے، جس پر اس نے بھی پڑھائی چھوڑ دی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ گذشتہ کچھ عرصے سے دونوں بیٹوں سے اُن کا رابطہ نہیں تھا۔
راجہ نسیم کا کہنا تھا کہ اُن کے دو ہی بیٹے تھے اور اب اُن کی زندگی کا مقصد انصاف کا حصول ہے اور میں اس کے لیے آخری حد تک جاؤں گا۔