اسلام آباد( کاشگل نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے پرچم کی توہین پر صحافی کاشف میر اور راجہ عثمان طاہر نے مقدمہ درج کروا دیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے مدارلحکومت اسلام آباد میں تقریب یوم استحصال کے موقع پر کشمیر کے پرچم کی توہین کا واقعہ پیش آیاتھا۔
5 اگست کو ڈی چوک کی تقریب میں ریاستی پرچم کو پاؤں تلے روندنے کے واقعہ کے بعد کشمیری سراپا احتجاج ہیں۔
پرچم کی توہین پر دو کشمیری صحافیوں نے تھانہ سیکرٹریٹ میں فوجداری کارروائی کی درخواست دیدی ہے ۔
درخواست میں کشمیری پرچم کی پامالی پر وفاقی وزیر اطلاعات اور نامعلوم شخص کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور نہ معلوم شخص نامزدہیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عطاء تارڑ، امیر مقام، رانا ثناء، سردار تنویر، زمرد خان کی موجودگی میں ریاستی پرچم کی بے حرمتی ہوئی ہے۔
واقضع رہے کہ پرچم کو پاؤں تلے روندنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے ۔
درخواست دہندگان نے کا موقف ہے ریاستی پرچم کی توہین پر نہ ان افراد کوکسی نے نہ روکا، نہ آواز اٹھائی، نہ ہی معذرت کی ۔
اپنے موقف میں درخواست گزاران کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود اس واقعہ پر انتظامیہ کا موقف سامنے نہیں آیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تقریب کے میزبان وزارت امور کشمیر کے افسران ، اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور دیگر تمام ذمہ داران کو شامل تفتیش کیا جائے ۔
درخواست دہندگان کا کہنا ہے کہ ریاستی پرچم کی دانستہ تذلیل ناقابلِ معافی جرم ہے، ایف آئی آر درج کی جائے۔ اور تقریب کی پیمرا سے مکمل فوٹیج، وزراء اور شرکاء کے بیاناتِ حلفی طلب کیے جائیں۔
انہوں نے پولیس کو 123-A، 295-A، اور فلیگ رولز 2002 کے تحت فوجداری کارروائی کی استدعاکی۔
درخواست دہندگان کا موقف ہے کہ یہ صرف لاپرواہی کا واقعہ نہیں، ریاستی وقار، آئین پاکستان اور کشمیری تشخص پر براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ و لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے اور عالمی قوانین بطور نظیر کے مطابق کاروائی چلائی جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ریاستی علامت جھنڈے کی تذلیل، قربانیوں، قومی وقار اور پاکستان کے عالمی فورمز پر مؤقف کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانونی کارروائی نہ ہونے کی صورت میں عدالتی و آئینی چارہ جوئی کا حق استعمال کریں گے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ قومی و ریاستی پرچم ملک و قوم کی شناخت، ان کی توہین ناقابل برداشت ہے۔
ان کا موقف ہے کہ آزاد کشمیر کا پرچم دو کروڑ کشمیریوں اور شہداء کی قربانیوں کی علامت ہے۔
درخواست دہندگان نے موقف اختیار کیا کہ ’’آئینِ پاکستان اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو منفرد شناخت دی، اس توہین سے پوری پاکستانی و کشمیری قوم مجروح ہوئی‘‘ ۔
Share this content:


