جموں و کشمیر میں غیر معیاری اشیائے خوردونوش کی فروخت عروج پر،عوام بیماری اور مہنگائی کے دوہرے شکنجے میں

کاشگل نیوز خصوصی رپورٹ

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کے چھوٹے بڑے بازاروں میں غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ اشیائے خورونوش کی کھلم کھلا فروخت جاری ہے مگر انتظامیہ اور متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کھلے مصالحہ جات، ناقص تیل و گھی، ڈھیلا دودھ، باسی بیکری مصنوعات اور غیر محفوظ مشروبات شہریوں کی صحت کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔

بازاروں میں غیر معیاری اشیاء کی فروخت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ خریداروں کے پاس محفوظ متبادل ڈھونڈنا مشکل ہو گیا ہے۔ دودھ میں پانی کی آمیزش، غیر معیاری مصالحہ جات، کم معیار خوردنی تیل اور تاریخِ مصرف گزرنے والی اشیاء ازسرنو پیک کر کے بیچنے کی شکایات عام ہیں۔ بیکریوں اور ہوٹلوں پر صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث پیٹ و معدے کی بیماریاں بھی بڑھنے لگی ہیں۔

ذرائع کے مطابق تاجر برادری قیمتوں کے دباؤ کے باعث سستی مگر ناقص اشیاء فراہم کر رہی ہے جبکہ فوڈ معائنہ ٹیموں کی کمی اور لیبارٹری سہولیات کے فقدان نے صورتحال مزید خراب کر دی ہے۔ چھاپہ مار کارروائیاں محدود اور زیادہ تر شکایات کی بنیاد پر ہوتی ہیں، تاہم ان کا تسلسل نہ ہونے کے برابر ہے۔

پونچھ ڈویژن، میرپور اور مظفرآباد سمیت کئی اضلاع میں شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر معیاری اشیاء کی فروخت روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں، بھاری جرمانے اور دکانیں سیل کرنے جیسے اقدامات کیے جائیں تاکہ ملاوٹ مافیا کو لگام ڈالی جا سکے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ غیر معیاری خوراک کے استعمال سے فوڈ پوائزننگ، معدے کی بیماریاں اور بچوں میں غذائی کمی جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ شہریوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فوڈ سیفٹی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے اور عوام کو معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

Share this content: