پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں طلبا سیاست پر پابندی عائد کردی گئی

راولاکوٹ ( کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے سیکرٹریٹ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے تعلیمی اداروں کی حدود میں سیاسی اور غیر سرکاری تقریبات کے انعقاد پر پابندی عائد کی ہے۔

اس پابندی کی آڑ میں راولاکوٹ شہر کے وسط میں واقع صابر شہید سٹیڈیم میں طلبہ تنظیموں، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ، کو مرکزی کنونشن منعقد کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا گیا ہے۔

ایس ایل ایف کا مرکزی کنونشن آج راولاکوٹ میں منعقد ہو رہا ہے، جنہوں نے سٹیڈیم میں اجازت نہ دیے جانے کی صورت سڑک پر کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، جبکہ این ایس ایف نے اپنا مرکزی کنونشن 20 ستمبر کو صابر شہید سٹیڈیم میں منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

دونوں تنظیموں نے آج سے کم از کم تین ماہ قبل مرکزی کنونشن کی تاریخ اور مقام کا اعلان کیا تھا۔ تاہم کنونشن کے انعقاد سے محض چند روز قبل ایک مبہم سرکلر محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کیا گیا اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نامے جاری ہونے کے باوجود کنونشن کے لیے گراؤنڈ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے۔

جے کے این ایس ایف کے مرکزی ترجمان بدر رفیق کے مطابق انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو کنونشن کے انعقاد کے لیے اجازت نامے کی باضابطہ درخواست 25 اگست کو دی تھی۔

ڈپٹی کمشنر نے اجازت نامہ جاری کرتے ہوئے 15 دن کی تاخیر کی اور 09 ستمبر کو اجازت نامہ جاری کیا گیا۔

اجازت نامہ لے کر جب سکول انتظامیہ کے پاس گراؤنڈ بک کروانے گئے تو سکول انتظامیہ نے ایک سرکلر حوالے کرتے ہوئے گراؤنڈ استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ یہ سرکلر 08 اگست کو محکمہ تعلیم کے سیکرٹریٹ سے جاری کیا گیا ہے۔

ایس ایل ایف کے رہنماؤں کے مطابق انہیں بھی ڈپٹی کمشنر پونچھ نے ایک طویل عمل سے گزارنے کے بعد اجازت نامہ تو جاری کیا ہے، لیکن اسی سرکلر کا بہانہ بنا کر گراؤنڈ میں کنونشن منعقد کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

محکمہ تعلیم کے سرکلر میں لکھا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں کے احاطہ میں سیاسی اور اس نوعیت کی دیگر غیر سرکاری تقریبات کا انعقاد دیکھنے میں آیا ہے، جو تعلیمی ادارے کی نیک نامی اور تقدس کو مجروح کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ اس لیے تعلیمی اداروں کے احاطہ میں کوئی سیاسی یا غیر سرکاری تقریب منعقد کرنے پر پابندی ہوگی۔ تاہم کسی غیر سرکاری تقریب کے انعقاد کے لیے مرکزی سطح سے اجازت نامہ حاصل کرنا ضروری ہوگا۔

دوسرے لفظوں میں صابر شہید سٹیڈیم میں ایک غیر سرکاری تقریب کے انعقاد کے لیے اب محکمہ تعلیم کے سیکرٹریٹ سے اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے سیاسی تنظیموں کو مظفرآباد جانا پڑے گا، جہاں کئی مہینے پہلے درخواست دے کر بھی منظوری حاصل کرنا ناممکن ہوگا، البتہ حکمران جماعتوں اور کالعدم تنظیموں کو سرگرمیوں کے لیے چند منٹوں میں اجازت نامے جاری کر کے گراؤنڈ حوالے کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ صابر شہید سٹیڈیم تعلیمی ادارے کے احاطے میں واقع نہیں ہے۔ راولاکوٹ میں اس گراؤنڈ کی ایک تاریخی حیثیت رہی ہے۔ تمام سیاسی جلسے اسی گراؤنڈ میں منعقد ہوتے ہیں۔ گزشتہ کچھ روز سے اس گراؤنڈ میں کرکٹ کے نائٹ ٹورنامنٹس بھی جاری ہیں۔ تاہم آزادی پسند طلبہ تنظیموں پر گراؤنڈ کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ سرکلر جاری ہونے کے بعد بھی مختلف دیہی علاقوں میں تعلیمی اداروں کے احاطوں میں سیاسی پروگرامات کا سلسلہ جاری ہے۔ صابر شہید سٹیڈیم سکول سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر سڑک کی دوسری جانب واقع ہے۔ صابر شہید سٹیڈیم میں ہونے والی سرگرمیوں سے سکول کے تعلیمی سلسلے میں بھی کوئی خلل پیدا نہیں ہوتا۔

حکومت، انتظامیہ اور مظفرآباد کے اقتدار کی اصل طاقت رکھنے والے اداروں کو سیاسی عمل کے خلاف اس طرح کی بے جا پابندیوں اور جعل سازیوں کا سلسلہ فوری بند کرنا چاہیے۔ اگر جلسہ گاہ کے طور پر گراؤنڈ کو استعمال کرے پر پابندی عائد کی جائے گی تو سیاسی سرگرمیاں سڑکوں پر منعقد ہوں گی اور اس کی وجہ سے نہ صرف شہرمیں آمدورفت اور ٹریفک کے مسائل پیدا ہونگے، بلکہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بھی پیدا ہوگی۔ مستقبل قریب میں انہی حکمران جماعتوں نے الیکشن مہم چلانی ہے اور اس مہم کے مرکزی جلسے بھی صابر شہید سٹیڈیم میں ہی منعقد ہوا کرتے ہیں۔

خود ہی ایسا راستہ نہ ہموار کیا جائے کہ کسی کی تقریب بھی پرامن طریقے سے نہ ہو سکے۔ طاقتور ادارے جان بوجھ کر ایسی فضا پیدا کرنے سے گریز کریں، جس کی وجہ سے لوگ آپس میں لڑیں، تصادم ہوں اور پرامن علاقہ بدامنی میں تبدیل ہو۔ اس لیے یہ سرکلر کا بہانہ بنا کر صابر شہید سٹیڈیم پر پابندیوں کا سلسلہ بند کیا جائے اور طلبہ تنظیموں سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اس سٹیڈیم میں اپنی سیاسی سرگرمیاں منعقد کرنے کی اجازت دی جائے۔

Share this content: