گلگت بلتستان میں نوجوان طالب علم کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

گلگت(بیوروچیف کاشگل نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے علاقے یاسین ضلع غذر سے تعلق رکھنے والے طالب علم راجہ کاشان کے قتل کے خلاف کنوداس یوتھ اور یاسین سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام گلگت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں گلگت بلتستان کے سیاسی و سماجی رہنماؤں کے علاؤہ یوتھ اور عوام نے بھرپور شرکت کی۔

مظاہرے میں مقررین کا کہنا تھا کہ معصوم طالب علم راجہ کاشان کے قتل میں ملوث شرپسند عناصر کو انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کڑی سے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کے لئے ایسے واقعات رونما نہیں ہو سکے۔

مقتول راجہ کاشان کے بھائی کی درخواست پر اس سٹی تھانہ پولیس نے 14 ستمبر کی رات کو اس کے ساتھ موجود دو مشتبہ گان شاہد حسن ساکن چلاس حال سکارکوئی گلگت اور شہران علی ساکن سکردو حال برمس کو گرفتار کرکے تفتیش کی تو ملزمان نے اعتراف جرم کرتے ہوئے جائے وقوعہ کی نشاندہی کروائی ہے جہاں سے مقتول کی سلیپر اور ملزمان سے مقتول کا موبائل فون برآمد کر کے قبضہ پولیس میں لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمان نے مقتول کی لاش دریا برد کردی ہے جس کی تلاش کے لیے ریسکیو 1122 ، پولیس اور رضاکاروں کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔

راجہ کاشان کے بڑے بھائی کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کو پہلے اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا اور جب ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے سراغ لگانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا شاہد حسین اور شیران علی ان کو بائک پر بٹھا کر بسین کی طرف لے گئے وہاں سے آگے کا نہیں معلوم۔

انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ راجہ کاشان کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے کردار ادا کریں اور جسد خاکی کا سراغ لگانے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔

سیاسی رہنما کامریڈ بابا جان نے کہا ہے کہ راجہ کاشان کے قتل میں ملوث مجرمان کو کیفر کردار کا پہنچانے کے لئے ڈی آئی جی کے زیر قیادت ایک کمیٹی بنائی جائے جو پولیس تفتیش سے لے کر تمام معاملات کی شفافیت کو جانچے اور اس کے ساتھ ساتھ کریمنل وکلا کا ایک پینل بنایا جائے جو قانونی مشاورت کے بعد کیس لڑے۔

انہوں نے مزید کہا کہ راجہ کاشان کے قاتلوں کو بچانے کی کوشش اس کے روح کے ساتھ غداری ہوگی۔

Share this content: