باغ ( کاشگل نیوز)
پیپلز پارٹی کے اندر سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی سرگرمیوں نے پارٹی صفوں میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ قیادت نے ان کی بار بار کی گئی سنگین خلاف ورزیوں پر باضابطہ طور پر انہیں شوکاز نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاکہ ان سے وضاحت طلب کی جا سکے کہ وہ کس اختیار کے تحت یہ اقدامات کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سردار تنویر الیاس نے پارٹی کے آفیشل لیٹرپیڈ کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے، کسی عہدے پر فائز نہ ہونے کے باوجود اپنے نام اور دستخطوں سے 21 ستمبر کو راولاکوٹ میں منعقد ہونے والے حکومتی و سیاسی جلسے کے حوالے سے ایک متنازعہ کمیٹی قائم کی۔ یہ اقدام پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل کے اختیارات میں مداخلت اور پارٹی دستور کی کھلی خلاف ورزی تھا۔ قیادت نے اس نوٹیفکیشن کو فوری طور پر مسترد کر دیا ہے۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ تنویر الیاس نے پارٹی ڈسپلن توڑا ہو۔ گزشتہ دنوں وہ کوٹلی اور سہنسہ میں ایسے جلسوں میں شریک ہوئے جہاں پارٹی صدر چوہدری یاسین کی پالیسی کے مطابق شرکت نہیں کی گئی تھی۔ ان جلسوں میں انہوں نے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کیا اور ایسے امیدوار کی انتخابی مہم میں شریک ہوئے جو پارٹی صدر کی حمایت یافتہ پرانے ٹکٹ ہولڈرز کے خلاف تھا۔ یہ عمل بھی پارٹی نظم و ضبط کے منافی قرار دیا گیا ہے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ تنویر الیاس نے اسلام آباد کے ایف-8 سیکٹر میں اپنی ذاتی کوششوں سے ایک مبینہ ’’پارٹی سیکرٹریٹ‘‘ قائم کر رکھا ہے۔ اس عمارت کو پیپلز پارٹی کا دفتر ظاہر کیا جاتا ہے جہاں بظاہر پارٹی صدر چوہدری یاسین، سیکرٹری جنرل فیصل راٹھور، چوہدری ریاض اور سردار امجد یوسف کے دفاتر قائم دکھائے گئے ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ پارٹی کے سینئر رہنما ان دفاتر کو استعمال نہیں کرتے اور اس سیکرٹریٹ کو ایک ڈھونگ قرار دیتے ہیں۔ پارٹی حلقوں میں اس اقدام کو بھی تنظیمی پالیسی کے خلاف تصور کیا جا رہا ہے۔
ایک اور سنگین معاملہ یہ ہے کہ سردار تنویر الیاس پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے ہیں، حالانکہ وہ خود پارلیمان کے رکن نہیں ہیں۔ چوہدری لطیف اکبر سمیت متعدد رہنماؤں نے اس پر سخت اعتراض کیا اور اسے خلافِ ضابطہ قرار دیا۔ پارلیمانی اجلاس میں صرف منتخب اراکین کو شرکت کا حق حاصل ہوتا ہے لیکن سابق وزیراعظم ذاتی اثر و رسوخ اور چند مخصوص رہنماؤں کی حمایت سے بار بار اس فورم میں داخل ہوتے رہے۔
پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ تنویر الیاس یہ تمام سرگرمیاں دراصل چوہدری ریاض کی ایما پر کر رہے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت وہ پارٹی صدر چوہدری یاسین اور اسپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کے خلاف مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں۔ اس مہم میں سردار امجد یوسف بطور تھنک ٹینک کام کر رہے ہیں، جس کا براہِ راست نقصان پارٹی کی ساکھ اور اتحاد کو پہنچ رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی ذمہ داران نے واضح کیا ہے کہ پارٹی کے اندر ذاتی سیکرٹریٹ قائم کرنے، غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کرنے، منتخب اراکین کے فورمز میں زبردستی شرکت کرنے اور تنظیمی ڈھانچے میں مداخلت جیسے اقدامات کسی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے۔ اسی لیے قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ سردار تنویر الیاس کو شوکاز نوٹس جاری کر کے وضاحت طلب کی جائے گی۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردار تنویر الیاس کی سرگرمیاں پیپلز پارٹی کے اندر ایک ’’داخلی بغاوت‘‘ کا نقشہ پیش کر رہی ہیں۔ بظاہر وہ ایک متوازی ڈھانچہ کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے نہ صرف پارٹی ڈسپلن ٹوٹ رہا ہے بلکہ تنظیمی اتحاد بھی خطرے میں ہے۔ اگر قیادت نے بروقت اور سخت ایکشن نہ لیا تو یہ اختلافات آئندہ انتخابات میں پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتے ہیں۔
Share this content:


