حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیدی،پاکستانی وفاقی وزراء آج مظفرآباد پہنچیں گے

اسلام آباد /کاشگل نیوز

پاکستان کے وزیراعظم نے پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ دو سالوں سے جاری عوامی تحریک اور اس کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کرنے کے لئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو باضابطہ مذاکرات کی دعوت دے دی ہے۔ اس مقصد کے لیے وفاقی وزراء کو مظفرآباد روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان عامر مقصود اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری آج بروز بدھ 24 ستمبر کومظفرآباد پہنچیں گے، جہاں وہ جموں و کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی مذاکراتی کمیٹیوں سے ملاقات کریں گے۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان دونوں فریقین کے مابین موجودہ مسائل کو خوش اسلوبی اور پرامن طریقے سے حل کرنے کی خواہاں ہے۔

وزیراعظم آفس کے حکم نامے میں حکومتِ آزاد جموں و کشمیر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان مذاکراتی سرگرمیوں کے لیے مکمل تعاون اور سہولیات فراہم کرے تاکہ گفت و شنید کا عمل نتیجہ خیز ثابت ہو سکے۔

لیگی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی اس پیش رفت کو ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف جاری احتجاجی لہر کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان فاصلے بھی کم ہوں گے۔

یاد رہے جون 2025 میں جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا تھا اور 29 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی کہ 29 سے پہلے پہلے ان پر عمل درآمد کیا جائے بصورت دیگر ریاست بھر میں لاک ڈاؤن کیا جائے گا۔

عوام 29 ستمبر کی لاک ڈاؤن کال کی جوش و خروش سے کمپیئن چلا رہے تھے۔ حکومت آزاد جموں کشمیر نے باغ راولاکوٹ میں جلسوں کا انعقاد کیا جس بری طرح ناکام ہوئے، عوام نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

آج حکومت پاکستان نے جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے براہ راست مذاکرات کرنے کی پیشکش کر دی۔

عوامی ایکشن کمیٹی پرحکومتی حلقوں نے بھارتی فنڈڈ کے الزامات بھی لگائے جس پر کمیٹی نے وزیراعظم جموں وکشمیر اور سے آل پارٹیز کانفرنس میں موجود سیاسی جماعتوں کی قیادت سے کشمیری عوام پر بھارتی ایجنٹ کہنے کے الزام پر معافی مانگناہوگا۔

واضح رہے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما و سابق وزیراعظم جموں و کشمیر فاروق حیدر نے کل ایک جلسے میں اپنے خطاب کے دوران کہا تھا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن لنڈوں کا ٹولہ ہے کسی قیمت مذاکرات ممکن نہیں۔ جبکہ آج مسلم لیگ ن پاکستان نے جموں کشمیر کے رہنماوں کےبیانات کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتے ہوئے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ساتھ یہ بھی واضح کر دیں کہ حکومت پاکستان نے احتجاج کو روندے لے لئے چار ہزار ایف سی و پولیس کی نفری بھی پاکستان زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ ایک طرف مذاکرات دوسری طرف احتجاجیوں سے نمٹنے کا طریقہ دوغلی پالیسی کا منہ بالتا ثبوت ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام اور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری آج (24 ستمبر) مظفرآباد کا دورہ کریں گے۔ اوردونوں وزراء جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت پاکستان زیر انتظام کشمیر کی مذاکراتی کمیٹیوں سے ملاقات کریں گے اور مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے کردار ادا کریں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس مقصد کے لیے وفاقی وزراء اور مذاکراتی کمیٹیوں کو مکمل تعاون اور ضروری معاونت فراہم کرے۔

Share this content: