مظفر آباد کی جانب لانگ مارچ جاری ،خونریز جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک

مظفرآباد /کاشگل نیوزخصوصی رپورٹ

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر پورے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع سے گذشتہ روز بدھ کو تاریخی لانگ مارچ مظفرآباد کی جانب روانہ ہوا۔

عوامی قافلے مختلف شہروں اور دیہات سے دارالحکومت کی طرف بڑھنے لگے، جن میں تاجروں، وکلاء، طلبہ اور سول سوسائٹی کی بڑی تعداد شریک تھی۔

ضلع وار قافلوں کی روانگی

باغ: باغ سے صبح کے وقت ہزاروں افراد کا قافلہ روانہ ہوا، جس میں بڑی تعداد میں تاجر برادری اور سیاسی کارکن شامل تھے۔

باغ کے قافلے کیساتھ دھیرکوٹ کا قافلہ بھی شانل ہوا ۔دھیرکوٹ چمیاٹی کے مقام پہ انتظامیہ ایف سی و اسلام آباد پولیس کی جانب سے مظفرآباد جانے والی شاہراہ کو روکاوٹیں کھڑی کرکہ بند کر دیا گیا تھا۔ رکاوٹیں ہٹانے پہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا حکومتی کاروندوں ایف سی و اسلام اباد پولیس کے درمیان تصادم کا آغاز ہو گیا۔

لوکل جموں و کشمیر پولیس نے جب ایف سی و اسلام آباد پولیس سے کہا کہ نہتی عوام پہ گولی نہ چلائو آنسو گیس شیل چائیں صرف تو ایف سی اہلکاران جموں و کشمیر پولیس پہ بھی برس پڑے اور سٹریٹ فائر نہتی عوام و جموں کشمیر پولیس پہ کھول دیا جس کے نتیجے میں درجنوں شہادتیں ہوئیں جبکہ دو سو کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو طبعی امداد کے لئے عوام نے ہی ہسپتال پہنچایا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ہسپتال زخمیوں و شہادتوں سے بھر چکے تھے۔ چار گھنٹے تک ایف سی و اسلام آباد پولیس کا مقابلہ کرنے کے بعد تمام تر روکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا قافلہ مظفرآباد کی جانب رواں دواں ہو گیا۔

قافلے اس وقت انٹری پوائنٹ کوہالہ کے مقام پہ پہنچ چکا یہاں رات رکنے کے بعد صبح مظفرآباد کی جانب سفر کا آغاز کریگا۔

پونچھ: راولاکوٹ اور گردونواح سے قافلے راولاکوٹ کے مقام پہ میریور ڈویژن کی قافلوں کا انتظار کر رہے ہیں ۔کوٹلی کا قافلہ آج رات راولاکوٹ پہنچ جائیگا جبکہ میرپور کا قافلہ صبح راولاکوغ پہنچے گا۔ بھمبھر میرپور و کوٹلی کے قافلے راولاکوٹ و باقی پونچھ ڈویژن کے قافلے ایک ساتھ صبح مظفرآباد کی جانب سفر کا آغاز کریں گے، ریلیوں میں خواتین اور نوجوان بھی شریک ہیں ۔

کوٹلی: کوٹلی شہر سے نکلنے والے قافلوں میں سینکڑوں گاڑیاں اور موٹر سائیکل شامل ہیں۔

میرپور: میرپور سے بھی بڑی ریلی اس وقت راستے میں ہے ۔ تمام تر قافلوں کو راستے میں روکاوٹوں کا سامنا ہے ۔ جیسے عبور کرتے ہوئے نئے عزم کیساتھ سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جو قافلوں کی صورت میں مظفرآباد کی طرف بڑھ رہی ہیں۔

نیلم و ہٹیاں بالا: وادی نیلم اور ہٹیاں بالا سے قافلے پہاڑی راستوں سے ہوتے ہوئے دارالحکومت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

بھمبر: بھمبر سے لانگ مارچ کے شرکاء نے حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے سفر میں ہیں۔

دھیرکوٹ مظفرآباد اور ڈڈیال میں خونریز تصادم

لانگ مارچ کے دوران سب سے سنگین واقعات دھیرکوٹ و دیگر مقامات پر پیش آئے جہاں ایف سی اور اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری پہلے سے تعینات تھی۔ قافلے کے پہنچنے پر شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

پولیس نے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جبکہ مظاہرین نے پتھراؤ سے جواب دیا۔ کئی گھنٹے تک علاقہ میدانِ جنگ بنا رہا۔ اس تصادم میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں راولپنڈی اسلام آباد نزدیکی ہسپتالوں و مظفرآباد ریفر کیا گیا۔

قیادت کا ردعمل

عوامی ایکشن کمیٹی کے قائدین نے دھیرکوٹ ڈڈیال و مظفرآباد واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت طاقت کے ذریعے عوامی تحریک کو دبانا چاہتی ہے، مگر یہ تحریک اب عوام کے خون سے اور بھی مضبوط ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ 38 نکاتی ایجنڈے کی منظوری تک لانگ مارچ اور احتجاجی دھرنے جاری رہیں گے۔

انتظامیہ کا موقف

ادھر انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جس پر کارروائی کرنا پڑی۔ تاہم عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی سختی نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ
سیاسی مبصرین کے مطابق جموں و کشمیر کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا عوامی لانگ مارچ قرار دیا جا رہا ہے۔ تصادم کا واقعات حالات کو نہایت خطرناک موڑ پر لے آہے ہیں اور خدشہ ہے کہ اگر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان فوری مذاکرات نہ ہوئے تو تحریک مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

Share this content: