سپریم کورٹ آئینی بینچ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا

پاکستان سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نظر بندی کیس ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کرنے کے لیے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار وکیل فیصل صدیقی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ آئینی بینچ نہیں، ریگولر بینچ کا کیس ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ایم پی او کو چیلنج کیا ہے تو یہ آئینی بیچ کا کیس ہوا ناں۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ہم نے اپیل میں قانون کی تشریح نہیں مانگی، صرف ایم پی او آرڈر کو چیلنج کیا ہے۔

بعدازاں آئینی بینچ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نظر بندی کیخلاف درخواست کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا۔

واضح ر ہے کہ جون 2025 میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی نظربندی کے خلاف ان کی ہمشیرہ نادیہ بلوچ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

نادیہ گبول نے بدھ کو سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ بلوچستان ہائی کورٹ کے 15 اپریل کے اُس حکم کو کالعدم قرار دے، جس میں امن عامہ برقرار رکھنے کے قانون کے تحت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی حراست کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اس وقت کوئٹہ کی ہُدا ڈسٹرکٹ جیل میں قید ہیں، اُن کی گرفتاری 22 مارچ کو ڈپٹی کمشنر کے جاری کردہ حکم کے تحت عمل میں آئی تھی، جو امن عامہ کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔

Share this content: