پاکستان کے اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں متنازع ٹوئٹ کیس میں انسانی حقوق کے وکیل ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس کی سماعت کی، ایمان مزاری اور ہادی علی کی جانب سے صحت جرم سے انکار کر دیا گیا، جس پر عدالت نے اگلی سماعت پر استغاثہ کے تمام گواہان کو طلب کر لیا، جب کہ ہادی علی چٹھہ کو دوبارہ ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ میں مچلکے نہیں بھروں گا، آپ نے ایک سال بھی جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں، آپ نے کل غیر قانونی کام کیا ہے، آپ جج بننے کے اہل نہیں ہیں۔
ایمان مزاری نے کہا کہ آپ ہمیں گرفتار کروانا چاہتے ہیں، میری بھی ضمانت کینسل کروا دیں۔
جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ میرا اصول ہے کہ میں آپ کو عزت دوں گا تو مجھے عزت ملے گی۔
وکیل صفائی قیصر امام نے کہا کہ سر انہوں نے دیگر کیسز میں بھی پیش ہونا ہوتا ہے، کبھی ہائیکورٹ تو کبھی راولپنڈی۔
جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ میں نے اسی وجہ سے ان کے کہنے پر 3 دفعہ سماعت ملتوی کی، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ این سی سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر عائد کی تھی۔
یہ مقدمہ الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا تھا۔
Share this content:


