مظفرآباد/کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے سولہویں وزیراعظم کی تقریبِ حلف برداری آج صدر ہاؤس میں منعقد ہوئی مگر تقریب میں صحافیوں اور پارٹی کارکنان کی آمد پر پابندی نے نئی حکومت کے دعوؤں میں واضح تضاد پیدا کر دیا۔
’’عوامی حکومت‘‘ کا دعویٰ کرنے والی قیادت کے پہلے ہی دن میڈیا کو تقریب کی کوریج سے روک دیا گیا۔
مقامی صحافیوں نے شکوہ کیا کہ یہ رویہ پہلے وزرائے اعظم پر تنقید کرنے والوں کے اپنے دعوؤں کے برعکس ہے۔
تقریب کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے میں آئے اور حفاظت کی ذمہ داریاں سندھ پولیس کے حوالے کر دی گئیں، جب کہ مقامی پولیس کو مکمل طور پر پسِ منظر میں رکھا گیا۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی وزیراعظم کی تقریب میں شریک ہوئے۔
ان کی مظفرآباد آمد پر شہر بھر میں سخت پروٹوکول نافذ کیا گیا اور روٹ لگا کر عام ٹریفک بند کر دی گئی، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستانی کشمیر میں اہم تقریبات کے دوران مقامی صحافیوں کو کوریج سے روکا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی متعدد سرکاری پروگراموں میں میڈیا نمائندگان کو محدود رسائی کا سامنا رہا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ نو منتخب وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے کارکنان سابق وزیراعظم پر یہ الزام عائد کرتے رہے تھے کہ انہوں نے عوام کے لیے وزیراعظم ہاؤس کے دروازے بند رکھے۔ تاہم آج کی پابندیوں نے نئے حکمرانوں کے دعووں پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔
Share this content:


