ہجیرہ /کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے ہجیرہ میں ایک انتہائی دل خراش واقعہ سامنے آیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق علی سوجل کی رہائشی ایک غریب لڑکی کے ساتھ بداخلاقی کی سنگین واردات پیش آئی، جس نے پورے علاقے کو صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔
واقعے میں ایک افغان نوجوان پر مرکزی الزام عائد کیا گیا ہے، تاہم ایف آئی آر میں کسی دیگر مقامی فرد کا نام شامل نہیں کیا گیا، جس پر عوامی حلقوں میں شدید سوالات اٹھ رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس گھناؤنے کام میں ایک خاتون بھی شریک رہی ہے جو مبینہ طور پر لڑکیوں کو اس گھناؤنی سرگرمی میں دھکیلنے کا کردار ادا کرتی رہی۔ تاہم بااثر افراد اس کا نام سامنے لانے سے گریزاں ہیں کیونکہ اس کے پاس مبینہ طور پر انہی افراد کے غیرقانونی دھندوں اور بے ضابطگیوں کے ثبوت موجود ہیں۔
مزید یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ کچھ مقامی افراد افغان باشندوں سے بھتہ وصول کرتے رہے، اور بھتہ دینے سے انکار پر انہی عناصر نے ان کے خلاف مہم جوئی شروع کر دی۔
عوامی نمائندوں اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ افغان نوجوان کی اس جرم میں مبینہ شمولیت واضح دکھائی دیتی ہے، مگر اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ تمام معاملات مقامی سرپرستی اور اندرونی ساز باز کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتے۔
عوامِ علاقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اس افسوس ناک واقعے میں ملوث تمام افراد—خواہ وہ غیرملکی ہوں یا مقامی—کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے، تاکہ متاثرہ لڑکی کو انصاف مل سکے اور ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
انہوں نے ہجیرہ انتظامیہ، اسسٹنٹ کمشنر اور اعلیٰ حکام سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کریں۔
علاقے کے عوام نے واضح کیا ہے کہ یہ مسئلہ کسی تعصب یا ذاتی دشمنی کا نہیں بلکہ ایک سنگین سماجی جرم ہے، جسے مکمل غیرجانبداری کے ساتھ نمٹانے کی ضرورت ہے۔
Share this content:


