راولاکوٹ / کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں کشمیر کے محکمہ پولیس نے کالعدم دہشتگرد تنظیم کو جماعت دعوۃ کونہ صرف سرکاری طور پر تسلیم کر لیا ہے، بلکہ ایک کالعدم تنظیم کی سرگرمی کے تحفظ کے لیے نفری بھی تعینات کی گئی، ٹریفک کے انتظام کے خصوصی اقدامات بھی کیے گئے، اور گزشتہ بارہ گھنٹے سے موبائل انٹرنیٹ اور کال سروس بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ محض سگنل آرہے ہیں، لیکن فون پر بات کرنا تقریباً ناممکن ہے۔
ایس ایس پی پونچھ کے ایک خط کے مطابق سپیشل برانچ کی رپورٹ کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ جماعت الدعوۃ کے رہنما سیف اللہ خالد راولاکوٹ آرہے ہیں۔ وہ مسجد القدس میں اجتماع سے خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ سرکاری طور پر کالعدم قرار دی گئی تنظیم ہے۔ عسکری تنظیم لشکر طیبہ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد اس تنظیم نے جماعت الدعوۃ کے نام سے کام شروع کیا تھا۔ تاہم بعد ازاں جماعت الدعوۃ کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔
اس کے بعد یہ تنظیم پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے نام سے پاکستان میں کام کرتی ہے اور سیف اللہ خالد اس کے سیکرٹری جنرل ہیں۔پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر میں جماعت الدعوۃ اب یونائیٹڈ موؤمنٹ کے نام سے سیاسی جماعت کے طور پر کام کرتی ہے۔
پولیس نے جماعت الدعوۃ کو تسلیم کر کے ریاستی پالیسی کی دو عملی کو واضح کردیا ہے۔ عالمی دباؤ پر مذہبی انتہاء پسند تنظیموں کے ناموں پر بظاہر پابندیاں تو عائد کی جاتی ہیں، لیکن اندرونی طور پر ان تنظیموں کی سرپرستی بھی زور و شور سے کی جاتی ہے۔
اس کا واضح ثبوت ایس ایس پی کا یہ خط ہےجس میں ایس ایس پی نے سیف اللہ خالد کے لیے فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کرتے ہوئے پولیس کی نفری کو تعینات کیا، اور ٹریفک کی روانی کے لیے بھی خصوصی انتظام کیا گیا۔
دوسری جانب گزشتہ عرصے میں کالعدم عسکری تنظیم جیش محمد کی ہاڑی گہل میں ہونے والی ایک سرگرمی کو انتظامیہ نے روک دیا تھا۔ تاہم جمعے کے روز راولاکوٹ میں ایک کالعدم تنظیم کے رہنما کو راولاکوٹ میں داخلے سے روکنے کہ بجائے سہولیات فراہم کی گئیں۔
Share this content:


