گلگت /نمائندہ کاشگل نیوز
پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان میں گلگت بلتستان یونائیٹڈ مومنٹ کے سربراہ شبیر مایارگذشتہ 14 مہینے سے مسلسل اپنے گاؤں میں نظر بند ہیں اور انہیں علاج معالجے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
گلگت بلتستان میں پرامن قوم پرست اور ترقی پسند سیاسی رہنماؤں کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت شیڈول فور میں ڈال کر سیاسی پرامن جدو جہد سے روکنے کا سلسلہ جاری ہے۔
گلگت بلتستان یونائیٹڈ مومنٹ کے رہنما شبیر مایار کو آبائی گاؤں کھرمنگ بلتستان میں نظر بند کردیا گیا ہے اور علاج معالجے کے لئے جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق اپریل کے آخر میں ان کی ساس شدید بیمار تھی وہ انہیں سکردو علاج کے لیے لے جانا چاہتا تھا سرکار نے اجازت نہیں دی۔ سرمک زبیدہ میموریل ہسپتال میں پانچ دن داخل رکھنے کے بعد ہسپتال والوں نے سکردو ریفر کردیا پھر بہت مشکلوں سے پولیس کے حصار میں سکردو تک جانے کی اجازت دی گئی ۔
شبیر مایار کے مطابق ابھی ساس ہسپتال میں داخل تھی، انہیں صبح واک کے لئے لے جا رہا تھا کہ اچانک پولیس آئی اور انہیں کھرمنگ واپس لے آیا اس کے بعد نومبرکے پہلی تاریخ کو بیوی ہسپتال میں داخل تھی وہ ان کے ساتھ ہسپتال میں تھا پھر کھرمنگ سٹی تھانہ کے ایس ایچ او عملے کے ساتھ سکردو پہنچا اور واپس کھرمنگ لایاگیا۔
اس کے علاؤہ کورٹ میں پیشیاں بھگت رہا ہے جس کو تین چار دفعہ کورٹ میں پیشی پر بھی جانے کی اجازت نہیں دیا گیا۔
یاد رہے کہ شبیر مایار کا نام گزشتہ آٹھ سالوں سے شیڈول فورتھ میں شامل ہے اور سات دفعہ گرفتار ہوچکے ہیں۔
جی بی یو ایم نے شبیر مایار پر ریاستی جبر کے خلاف شدید مذمت کرتے ہوئے پرامن سیاسی جد وجہد کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
Share this content:


