پاکستانی جموں و کشمیر : عسکری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے ذاتی معلومات طلب کیے جانے پر صحافیوں میں شدید تشویش

مظفرآباد /کاشگل نیوز

پاکستان کے زیر انتظام مقبوضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے صحافیوں کی معلومات جمع کرنے کے لیے حال ہی میں جاری کیے گئے ایک سرکاری فارم نے صحافتی حلقوں میں شدید تشویش اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔

اس فارم میں ایسے ذاتی نوعیت کے سوالات شامل کیے گئے ہیں جنہیں صحافی برادری نے غیر ضروری، غیر پیشہ ورانہ اور نجی زندگی میں مداخلت قرار دیا ہے۔

فارم میں مذہبی فرائض کی ادائیگی، نسل یا ذات، سرکاری دفاتر سے تعلقات، نجی روابط، خاندانی پس منظر، حتیٰ کہ بچوں کے اسکول جانے کے طریقۂ کار تک سے متعلق تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

صحافیوں کے مطابق اس طرح کے سوالات نہ صحافتی کام سے تعلق رکھتے ہیں اور نہ ان کی ضرورت کا کوئی واضح جواز پیش کیا گیا ہے، جس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے۔

صحافتی تنظیموں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہر شہری کی طرح صحافیوں کی نجی زندگی کا تحفظ بھی آئینی حق ہے، اور ایسی معلومات مانگنا براہ راست پرائیویسی کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے سوالات خطرناک پروفائلنگ کی راہ ہموار کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں امتیازی رویوں، دباؤ اور نگرانی کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ بچوں سے متعلق حساس سوالات کو صحافیوں کی سیکیورٹی کے تناظر میں انتہائی پریشان کن قرار دیا جا رہا ہے۔

اس معاملے کا ایک اور پہلو صحافتی آزادی پر ممکنہ اثرات ہیں۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ غیر ضروری معلومات کی طلب نہ صرف آزادیِ اظہار کو متاثر کرتی ہے بلکہ ایسا تاثر بھی پیدا کرتی ہے کہ جیسے انہیں کسی خفیہ نگرانی یا مخصوص مانیٹرنگ کے دائرے میں لایا جا رہا ہو، جو جمہوری معاشرے کے اصولوں کے منافی ہے۔

صحافی برادری نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومتی اداروں کو واقعی رابطہ کاری یا سہولیات کی فراہمی کے لیے معلومات درکار ہیں تو اس کا طریقہ کار شفاف ہونا چاہیے۔ فارم کو صرف پیشہ ورانہ اور لازمی معلومات تک محدود کیا جائے، صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی جائے اور یہ بھی واضح کیا جائے کہ ڈیٹا کیوں جمع کیا جا رہا ہے۔

صحافیوں نے حکومت سے غیر ضروری اور حساس سوالات فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات نہ صرف صحافت بلکہ ریاست اور عوام کے درمیان اعتماد کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ صحافتی برادری نے واضح کیا کہ آزاد، محفوظ اور باوقار صحافت ہی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے اور اس پر کسی قسم کے غیر ضروری دباؤ یا مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان سمیت بلوچستان میں بھی صحافی سمیت تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی مکمل طور پر پرفائلنگ کی جارہی ہے جس سے بنیادی انسانی حقوق سمیت آزادی اظہار رائے کو سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

Share this content: